جموں و کشمیر کے ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے کہا کہ عسکریت پسندوں کو ختم کرنے سے عسکریت پسندی ختم نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا عسکریت پسندی کا خاتمہ کرنے کے لئے بہتر پالیسی اور پولیسنگ کی ضرورت ہے جس پر ہم کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا پولیس کی ہمیشہ کوشش رہتی ہے کہ نوجوانوں کو عسکری صف میں شامل ہونے سے روکا جائے جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہوئی ہے۔
پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے مزید کہا ہے کہ وادی کشمیر میں رواں برس اب تک 26 عسکری کمانڈروں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمانڈرس کی ہلاکت سے عسکری تنظیموں کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔
پولیس سربراہ نے جمعرات کو شمالی کشمیر کے ہندواڑہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: 'پچھلے ساڑھے سات ماہ کے دوران 26 عسکری کمانڈرس کو ہلاک کیا گیا ہے۔ ہلاک شدہ کمانڈر اپنی جماعتوں میں نمبر ایک یا نمبر دو کی پوزیشن پر تھے'۔
انہوں نے کہا: 'لیڈرشپ کی ہلاکت سے ان عسکری تنظیموں کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ یہ فورسز کے لئے ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ لوگوں کے لئے بھی ایک راحت کی بات ہے'۔
پولیس سربراہ نے دعویٰ کیا کہ وادی کشمیر میں سال 2019 اور 2020 کے دوران لاء اینڈ آڈر کی صورتحال سے نمٹنے اور مسلح جھڑپوں کی جگہ پر ایک بھی ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا: 'مبارک کی بات ہے کہ سال 2019 میں لاء اینڈ آڈر کی صورتحال سے نمٹنے کے دوران ایک بھی ہلاکت نہیں ہوئی۔ اسی طرح 2020 میں بھی کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔ مسلح تصادم کی جگہ پر 2019 میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی اور 2020 میں بھی کوئی ہلاکت نہیں ہوئی'۔
دلباغ سنگھ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کی سکیورٹی پہلے سے زیادہ سخت ہے لیکن ان کے بقول سرحدوں پر ہر ایک چیز کو روکنا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا: 'سرحد پر سکیورٹی کی صورتحال پہلے کے مقابلے میں سخت ہے۔ لیکن سرحد ایک ایسی جگہ ہے جہاں آپ ہر چیز کو اندر آنے سے روک نہیں سکتے ہیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'اب تو پاکستان نے ڈرونز کا سہارا بھی لینا شروع کر دیا ہے۔ جموں میں پاکستان نے ڈرونز کا استعمال کر کے ہتھیاروں کی دو کھیپ سرحد کے اس پار بھیجی تھیں دونوں کو ہم نے ضبط کر لیا اور اس کی تحقیقات بھی جاری ہے'۔