ETV Bharat / state

ہلاک شدہ ناخیز لڑکے کو آبائی قبرستان بھی نہیں ملا - انکائونٹر

جسمانی و دماغی طور ناخیز 14سالہ حازم کو بارہمولہ کے شیری علاقے میں دفن کیا گیا۔

physically challenged
انکائونٹر کے دوران ہلاک ناخیز لڑکا بارہمولہ میں سپرد لحد
author img

By

Published : May 5, 2020, 1:07 PM IST

جموں و کشمیر کے شمالی علاقہ ہندوارہ میں پیر کے روز عسکریت پسندوں اور حفاظتی اہلکاروں کے درمیان پیش آئے تصادم میں جسمانی و دماغی طور ناخیز 14 سالہ حازم ہلاک ہوا تھا۔

حازم کو منگل کی صبح اسکے لواحقین کی موجودگی اور لاک ڈائون پروٹوکول کی وجہ سے انکے آبائی علاقے کے بجائے شیری بارہمولہ میں دفنایا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ شیری بارہمولہ میں غیر مقامی عسکریت پسندوں کو دفنایا جاتا ہے تاہم کوروناوائرس کے پیش نظر عوام کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے کے لیے تصادم آرائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے مقامی عسکریت پسندوں کی نعشوں کو بھی آبائی علاقوں میں بھیجنے کے بجائے انہیں اکثر و بیشتر شیری بارہمولہ میں دفنایا جاتا ہے۔

جسمانی و دماغی طور ناخیز حازم کے آخری رسومات منگل کی صبح انجام دیے گئے۔

پولیس کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’کپوارہ ضلع کے کھی پورہ، لنگیٹ کا رہنے والا حازم شفیع بٹ ہندوارہ کے وہنگام علاقے میں ہوئے تصادم کے دوران ہلاک ہوا تھا۔ آج اس کے آخری رسومات بارہمولہ میں انجام دے گئے کیونکہ کورونا وائرس کے پیش نظر ہم نہیں چاہتے تھے کی اس کے جنازے میں زیادہ لوگ شرکت کریں۔

’’انکے جنازے میں اہل خانہ بھی موجود تھے اور انکی موجودگی میں ہی کووڈ19 کی جانچ کے لیے حازم کا نمونہ لیا گیا۔‘‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ہم نے اس کے اہل خانہ کو خبر کی تھی اور ان کی رضا مندی کے بعد ہی یہ فیصلہ لیا گیا۔‘‘

اس تعلق سے جب ای ٹی وی بھارت نے حازم کے رشتہ داروں سے بات کی تو انہوں نے اس کے جنازے کے حوالے سے کوئی بھی ردعمل ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

حازم کے چچا زاد بھائی عادل کا کہنا تھا کہ ’’یہ صحیح وقت نہیں ہے ان سب باتوں کے لئے- وقت آنے پر میں اس سلسلے میں بات کریں گے۔‘‘

حادثے کو یاد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’جب گولیاں چلیں تب ہم اپنی زمین میں کام کر رہے تھے - گولیوں کی آواز سے سنتے ہی ہم بھاگ گئے کچھ دور پہنچ کر خیال آیا کی حازم پیچھے رہ گیا ہے، جب واپس اس کو ڈھونڈنے گئے تو وہ وہاں نہیں تھا، بعد ازاں اسکی لاش ملی۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’حازم ٹھیک طریقے سے چل بھی نہیں سکتا تھا اور نہ ہی بات کر پاتا تھا۔ اس کی دو چھوٹی بہنیں بھی ہیں۔‘‘

یاد رہے کہ پیر کی شام ہندوارہ میں سی آر پی ایف کی گشتی پارٹی پر عسکریت پسندوں نے حملہ کیا جس میں تین اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ عسکریت پسندوں کے جواب میں فوجی اہلکار بھی مورچہ زن ہوئے تاہم عسکریت پسند جائے واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

گولیوں کے اس تبادلے میں حازم ہلاک ہو گئے تھے۔

جموں و کشمیر کے شمالی علاقہ ہندوارہ میں پیر کے روز عسکریت پسندوں اور حفاظتی اہلکاروں کے درمیان پیش آئے تصادم میں جسمانی و دماغی طور ناخیز 14 سالہ حازم ہلاک ہوا تھا۔

حازم کو منگل کی صبح اسکے لواحقین کی موجودگی اور لاک ڈائون پروٹوکول کی وجہ سے انکے آبائی علاقے کے بجائے شیری بارہمولہ میں دفنایا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ شیری بارہمولہ میں غیر مقامی عسکریت پسندوں کو دفنایا جاتا ہے تاہم کوروناوائرس کے پیش نظر عوام کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے کے لیے تصادم آرائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے مقامی عسکریت پسندوں کی نعشوں کو بھی آبائی علاقوں میں بھیجنے کے بجائے انہیں اکثر و بیشتر شیری بارہمولہ میں دفنایا جاتا ہے۔

جسمانی و دماغی طور ناخیز حازم کے آخری رسومات منگل کی صبح انجام دیے گئے۔

پولیس کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’کپوارہ ضلع کے کھی پورہ، لنگیٹ کا رہنے والا حازم شفیع بٹ ہندوارہ کے وہنگام علاقے میں ہوئے تصادم کے دوران ہلاک ہوا تھا۔ آج اس کے آخری رسومات بارہمولہ میں انجام دے گئے کیونکہ کورونا وائرس کے پیش نظر ہم نہیں چاہتے تھے کی اس کے جنازے میں زیادہ لوگ شرکت کریں۔

’’انکے جنازے میں اہل خانہ بھی موجود تھے اور انکی موجودگی میں ہی کووڈ19 کی جانچ کے لیے حازم کا نمونہ لیا گیا۔‘‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ہم نے اس کے اہل خانہ کو خبر کی تھی اور ان کی رضا مندی کے بعد ہی یہ فیصلہ لیا گیا۔‘‘

اس تعلق سے جب ای ٹی وی بھارت نے حازم کے رشتہ داروں سے بات کی تو انہوں نے اس کے جنازے کے حوالے سے کوئی بھی ردعمل ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

حازم کے چچا زاد بھائی عادل کا کہنا تھا کہ ’’یہ صحیح وقت نہیں ہے ان سب باتوں کے لئے- وقت آنے پر میں اس سلسلے میں بات کریں گے۔‘‘

حادثے کو یاد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’جب گولیاں چلیں تب ہم اپنی زمین میں کام کر رہے تھے - گولیوں کی آواز سے سنتے ہی ہم بھاگ گئے کچھ دور پہنچ کر خیال آیا کی حازم پیچھے رہ گیا ہے، جب واپس اس کو ڈھونڈنے گئے تو وہ وہاں نہیں تھا، بعد ازاں اسکی لاش ملی۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’حازم ٹھیک طریقے سے چل بھی نہیں سکتا تھا اور نہ ہی بات کر پاتا تھا۔ اس کی دو چھوٹی بہنیں بھی ہیں۔‘‘

یاد رہے کہ پیر کی شام ہندوارہ میں سی آر پی ایف کی گشتی پارٹی پر عسکریت پسندوں نے حملہ کیا جس میں تین اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ عسکریت پسندوں کے جواب میں فوجی اہلکار بھی مورچہ زن ہوئے تاہم عسکریت پسند جائے واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

گولیوں کے اس تبادلے میں حازم ہلاک ہو گئے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.