وادی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں کسان کھیتوں میں پنیری لگا رہے ہیں تاہم کھیتوں میں پانی کا معقول انتظام نہ ہونے کے سبب کسانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ Paddy fields on brink of extinction in Kupwaraضلع کپوارہ کے ہندوارہ علاقے میں کسانوں نے محکمہ اریگیشن سمیت محکمہ ذراعت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’کسان سینچائی کے لئے پانی میسر نہ ہونے کے سبب بے حد پریشان ہیں وہیں متعلقہ محکمہ جات خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔‘‘
کسانوں نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ضلع کپوارہ میں پنیری لگانے کا سیزن عروج پر ہے اور تاہم کھیتوں میں سینچائی کا معقول انتظام نہ ہونے سے کھیت سوکھ چکے ہیں اور اور 21جون سے قبل اگر پنیری نہیں لگائی گئی تو امسال کسان شالی کی فصل سے محروم ہو جائیں گے۔‘‘ Farmers worried over Lack of Irrigation Facilitiesکسانوں کے مطابق ’’ہندوارہ کے کئی علاقوں میں کھیت بنجر ہونے کے دہانے پر ہیں، ماگام، سوڈل، شہلال، ہارنی ہورہ، واری پورہ، گونی پورہ، واسکورہ، اور ککروسہ ماور، لنگیٹ کے علاقوں میں سینچائی کا معقول انتظام نہ ہونے کے سبب کسان بے حد پریشان ہیں۔
قلم آباد، ماور کے کسانوں نے محکمہ اریگیشن پر الزام عائد کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے مقامی نالہ کی صاف صفائی نہیں کی گئی جس کے سبب کھیتوں تک پانی نہیں پہنچ پا رہا ہے۔ Lack of Irrigation Facilities in Kupwara irks Farmersانہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ نہر سے قریب دس ہزار کنال زرعی اراضی سیراب ہوتی تھی تاہم اسکی خستہ حالی کے سبب زرعی اراضی بنجر ہونے کے دہانے پر ہے۔
کسانوں نے محکمہ زراعت سمیت محکمہ آبپاشی کے اعلیٰ افسران سے سینچائی کا معقول انتظام کرنے کی اپیل کی ہے۔ محکمہ اریگیشن کے افسران نے دعویٰ کیا کہ بہت جلد ہی اس حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ کسان بغیر پریشانی کے کھیتی باڑی انجام دے سکیں۔