شمالی کشمیر کے ہندوارہ قصبہ میں واقع تاریخی شیر کشمیر چنار پارک کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ پارک، ڈمپنگ سائٹ اور کار پارکنگ کے لئے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے پارک کی شناخت ہی ختم ہوگئی ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے بتایا کہ پارک میں 2018 میں ایک فوارہ تعمیر کیا گیا لیکن اس پر بھی لاکھوں روپے کا ٹینڈر نکالا گیا اور بعد میں کام وہیں چھوڑ دیا گیا۔ فوارے میں گندہ پانی اور مردہ جانوروں، کوڑا کرکٹ کے انبار لگے ہوئے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ کچھ وقت قبل پارک سر سبز و شاداب نظر آتا تھا لیکن ہندوارہ ایڈمنسٹریشن کی وجہ سے اس پارک کا نقشہ ہی بدل گیا ہے۔ پارک اب کتوں کی آماجگاہ بن گیا ہے۔
سیول سوسائٹی ہندوارہ نے اس پارک کی خستہ حالت پر سخت افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پارک کے لئے گزشتہ دو برس میں 70 لاکھ روپے خرچ کئے گئے لیکن وہ پیسے کہاں گئے اس کا کوچھ اتہ پتہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی نا اہلی کی وجہ سے اس پارک میں کتوں نے ڈیرہ جمایا ہے۔ کوڑا کرکٹ کے ڈھیر جمع ہیں جس کے باعث پاس میں بیٹھنا تو دور وہاں سے گزرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔
قابل ذکر بات ہے کہ اس پارک میں 1990 سے 2018 تک کئی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے جلسے و جلوس کیے ہیں۔
سماجی کارکن نصیر احمد نے کہا کہ 'راجیو گاندیی جیسی ہستیوں نے اس تاریخی پارک میں عوامی جلسہ کیا ہے۔
دریں اثناء سیول سوسائٹی اور ٹریڈرس فیڈریشن کے صدر اعجاز احمد صوفی نے حکام و ضلع انتظامیہ سے گزراش کی ہے کہ اس پارک کی طرف ذاتی توجہ دی جائے۔