شمالی کشمیر کے قصبہ ہندوارہ سے قریب 20کلومیٹر دور ویلگام تحصیل میں قائم طبی مرکز میں جگہ کی قلت کے باعث مریضوں اور تیمارداروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کئی سال قبل ویلگام طبی مرکز میں آگ کی واردات کے دوران عمارت کو شدید نقصان پہنچا تھا تاہم قریب چھ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود عمارت کی تعمیر و تجدید کا کام شروع نہیں کیا گیا۔
طبی مرکز اس وقت تین کمروں پر مشتمل ایک عمارت میں کام کر رہا ہے جہاں طبی عملہ سمیت مریضوں کو بھی کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مقامی باشندوں کے مطابق طبی مرکز میں جگہ کی قلت اور سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث انہیں معمولی طبی معائنہ کے لیے ضلع اسپتال کپوارہ یا سرینگر کا رخ کرنا پڑتا ہے جو کورونا کے دور میں کافی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
مقامی بی ڈی سی چیئرمین نے بتایا کہ چند سال قبل طبی مرکز کی تعمیر و تجدید کے لیے ٹینڈر نکالے گئے تاہم اسکے باوجود تعمیر کا کام شروع نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں ویلگام طبی مرکز ویلگام سمیت کئی علاقوں کے باشندوں کی طبی ضرورت کو کافی حد تک پورا کرتا تھا تاہم آگ کی واردات کے بعد جگہ کی قلت کے باعث کثیر آبادی کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے ضلع انتظامیہ سمیت محکمہ صحت سے خاکستر ہوئی عمارت کی تعمیر کا کام جلد سے جلد شروع کرنے کی اپیل کی۔