پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت غریب لوگوں کو گھر دیے جاتے ہیں۔ لیکن عبدالرشید آٹھ برس سے ایک ٹن کے گھر میں اپنی اہلیہ اور ایک بیٹی کے ساتھ رہ رہے ہیں لیکن ان کا کوئی پرسان نہیں۔
مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت لوگوں کے گھر تو بنائے جاتے ہیں لیکن ان کے جن کا اثر و رسوخ ہے۔
عبدالرشید کے پاس اس ٹن شڈ کے علاوہ رہنے کے لیے کوئی بھی دوسری جگہ نہیں ہے اور نہ ہی کسی حکام نے اس جانب کوئی توجہ دی ہے۔ آٹھ برس سے اس ٹن شیڈ میں رہ رہے شخص نے کہا کہ اگرچہ کئی بار متعلقہ محکمہ اور انتظامیہ کے نوٹس میں انہوں نے یہ مسئلہ لایا، کئی بار دفاتر کے چکر کاٹے لیکن ان کی کسی نے نہیں سنی۔
ان کا کہنا ہے اگرچہ اس کو انتیودیا اننا یوجنا (اے اے وائی) زمرے میں رکھا گیا بعد میں ان کو بی پی ایل زمرے میں رکھا گیا ہے، جو ان کے ساتھ ناانصافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ضلع کپواڑہ میں مختلف علاقے ریڈ زون قرار
عبد الرشید کا کہنا ہے کہ کئی بار وہ ان کا نام لکھ کر لے گئے لیکن آٹھ برس سے ان کی فائل نہیں بنی۔ نہ ہی کسی افسر یا ملازم نے ان کی طرف کوئی توجہ دی۔ ان کا کہنا ہے کہ گاؤں میں باقی لوگوں کو اندرا آواس یوجنا (آئی اے وائی) دی گئی لیکن ان کو اس سے محروم رکھا گیا۔ ان ملازمین نے رشتہ داروں، اثر و رسوخ والوں اور سرمایہ دراوں کو اس اسکیم کا فائدہ پہنچایا لیکن انہیں اس سے محروم رکھا ہے۔