آٹھ اکتوبر 2005ء کو اسلام آباد، سرحد، پنجاب اور آزاد کشمیر سمیت قیامت خیز اور ملکی تاریخ کے بدترین زلزلے میں ہزاروں افراد جاں بحق ہوگئے۔ یہ زلزلہ صبح 8 بجکر 50 منٹ پر آیا، اس کی شدت ریکٹر اسکیل پر7.6 تھی اور اس کا مرکز اسلام آباد سے 95 کلو میٹر دور اٹک اور ہزارہ ڈویژن کے درمیان تھا۔
زلزلے میں ہزاروں افراد کی جانیں چلی گئی اور ہزاروں افراد زخمی ہوگئے تھے، لاکھوں کے قریب مکانات و دیگر تعمیرات تباہ ہوگئے، کئی افراد گھر سے بے گھر ہوگئے، کئی بچے یتیم، متعدد خواتین بیوہ اور کئی لوگ معزور ہوگئے تھے اگرچہ اس زلزلے کے 15سال گزر گئے تاہم اس زلزلے کو یاد کرکے آج بھی لوگ کانپ جاتے ہیں۔
تباہ کن زلزلے سے متاثر افراد آج بھی اپنے بازآبادکاری کے لیے در در بھٹک رہے ہیں، حکومت کی جانب سے متاثرین کے لیے جو بھی تعاون کیا گیا تھا وہ انکے لیے ناکافی تھا، جس کی وجہ سے آج بھی ایسے افراد حکومت کے تعاون کے محتاج ہیں۔