انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں تب تک امن قائم نہیں ہوسکتا ہے جب تک پاکستان اور 'پاکستان زیر انتظام کشمیر' کے ساتھ جوڑنے والے راستوں کو کھولا نہ جائے گا۔'
محبوبہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں منعقدہ پارٹی تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے ساتھ کیا۔
انہوں نے کہا: ’جنرل باجوہ نے بھی کہا ہے کہ رنجشوں کو بھولنا چاہئے لیکن ہندوستان اور پاکستان کے درمیان امن کا راستہ جموں وکشمیر سے گذرتا ہے جب تک جموں وکشمیر میں ظلم بند نہ کیا جائے گا، اور جو سڑکیں پاکستان اور اُس طرف کے کشمیر کے ساتھ ملتی ہیں، ان کو کھولا جائے گا تب تک امن قائم نہیں ہوگا‘۔
پارلیمانی وفد کے دورہ کے بارے میں پوچھے جانے پر سابق وزیر اعلیٰ نے کہا: ’پہلے بھی وفود یہاں آتے رہے، باہر سے وفود لاکر یہاں سب کچھ ٹھیک ہونے کی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے سے بہتر ہے کہ یہاں کے لوگوں سے پوچھ کر سرٹیفکیٹ حاصل کی جائے‘۔
ای ڈی کی طرف سے سمن جاری کرنے کے متعلق انہوں نے کہا: ’یہ سمن عدالت میں زیر سماعت ہے میں کسی ڈرتی نہیں ہوں اور کسی سے کچھ بھی چھپانے کی کوشش نہیں کرتی ہوں‘۔
انہوں نے کہا کہ واگہ سرحد پر طلبا جن میں ڈاکٹرز اور انجینئرس بھی شامل ہیں، کومختلف النوع سرٹیفکیٹس دکھانے پر روکا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان طلبا کو اپنے کالجوں میں جانے کی اجازت دی جانی چاہئے۔