اسی سلسلے میں منی سکریٹریٹ کولگام میں قایم اسسٹنٹ لیبر کمشنر کے آفیس اور احاطے میں یہ بھیڑ جمع ہوئی ہے۔ یہاں وہ اساتذہ ہیں جو کہ قلیل تنخواہوں پر کام کرنے کے باوجود اپنے تنخواہوں اور دیگر مراعات سے محروم ہیں، مختلف پراویئوٹ اسکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ کی تنخواہوں کی اگر بات کی جائے تو شاید کھیت میں کام کرنے والے مزدور سے زیادہ نہیں۔
بے روزگار پڑھے لکھے نوجوانوں نے پرایئوٹ اسکولوں میں کام کرنے کی خواہش ظاہر کی تاہم انہیں یہاں معقول تنخواہیں نہیں دی جاتی ہیں جبکہ بعض اساتذہ کو تعلیمی سال کے اختتام اور شروع ہونے پر ہی نوکری فراہم کی جاتی ہے، جس سے ان کے ڈھیر سارئے مسائل اُبھر کر سامنے آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان اساتذہ نے اپنے حقوق کے لئے لیبر کمشنر کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے تاکہ انہیں انصاف فراہم ہو۔
ادھر پرایئوٹ اسکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ کی حوصلہ افزائی اور انہیں انصاف فراہم کرنے کے لئے رضاکارانہ طور پر وکلا سامنے آرہے ہیں، ان کے مطابق انہیں ماہانہ اُجرت اور دیگر مراعات فراہم نہیں کئے جاتے ہیں اور لیبر کمشنر کے آفیس میں اس طرح کےکئی کیس زیر التوا ہیں جبکہ بعض کا نپٹاراہ کیا گیا ہے۔
لیبر کمشنر کے مطابق پرایئوٹ اسکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ کو سرکار اور متعلقہ محکمہ انصاف فراہم کرنے میں پیش پیش ہے۔ بے روزگار پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے اور پرایئوٹ سیکٹر کو مذید مظبوط بنانے کے لئے سرکار بلند بانگ دعوئے تو کر رہی ہے تاہم زمینی سطح پر ایسا بہت کم دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پرایئوٹ اسکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ کی دیرانہ مانگ اور تنخواہوں میں تفاوت دور کرنے کی ضرورت ہے۔
لیبر کشمنر کے مطابق ضلع کولگام میں لیبر عدالت میں دن میں درجنوں کیسوں کا نپٹارہ کیا جاتا ہیں، لیکن نجی اسکولوں میں کام کرنے والے آستازہ کے 48 کیس سامنے آیے ہیں۔
انہوں نے نجی کمپنوں میں کام کرنے والے ملازموں سے اپیل کی ہیں کہ اگر ان کی اُجرتوں میں کویی الجن آتی ہیں وہ لیبر کمشنر کے عدلات میں کیس درج کر سکتا ہیں۔