سال 2014 کے تباہ کن سیلاب میں کولگام ضلع کے ٹینکی پورہ کیلم کے چوبیس کنبے چھ برس گزر جانے کے باوجود ٹین کے عارضی شیڈوں می رہائش پزیر ہیں اور سرکار ان کے لئے رہائشی بندوبست کرانے میں مکمل ناکام ہوگئی ہے۔
کولگام ضلع کے ٹینکی پورہ کیلم میں 2014 کے تباہ کن سیلاب نے تقریباََ 2 درجن مکانوں کو بہا لیا تھا جس کے سبب متعدد کنبے کھلے آسمان تلے آگئے۔ حکومت نے متاثرہ کنبوں کو غلام مصطفی میموریل اسپتال کیلم اور اس کے قریب قائم کئے گئے ٹین شیڈوں میں منتقل کیا تھا۔ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ متاثرین کو جلد سرکاری زمین فراہم کی جائے گی تاہم 6 برس کے طویل عرصہ گزرنے کے باوجود ان کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔
محمودہ نامی ایک خاتون نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ لوگ سخت مشکلات سے دوچار ہیں۔ گرمی کی تپش کے سبب ٹین شیڈوں میں دم گھٹ رہا ہے، ایک ہی کمرے میں سبھی افراد خانہ کا اٹھنا بیٹھنا اور سونا کسی عذاب سے کم نہیں۔ معقول رہائشی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے اُن کے بچوں کے رشتوں میں رکاوٹیں آرہی ہیں، جس کے سبب کئی بچے شادی کی عمر کو پار کر گئے۔
محمد الطاف نامی ایک متاثرہ نوجوان نے کہا کہ تباہ کن سیلاب میں اُن کا سارا سرمایہ بہہ گیا۔ سر چھپانے کے لئے صرف ٹین شیڈ ہی اُن کے کام آیا۔ انہوں نے مزیدکہا کہ حکومت نے اُس وقت سرکاری زمین فراہم کرنے کا وعدہ تو کیا تھا تاہم 6 برس گزر جانے کے بعد بھی اس وعدے کو حکومت عملی جامہ پہننانے میں ناکام رہی۔
انہوں نے کہا کہ وہ روز سرکاری دفاتر کے چکر کاٹ کاٹ کر تھک گئے ہے اور کرایہ کی آڑ میں جمع پونجی سے بھی محروم ہوگئے۔ اس کے علاوہ ٹین شیڈوں میں مسلسل رہائش پزیر رہنے سے اُن کے صحت پر بھی بُرا اثر پڑا ہے۔
اُنہوں نے لیفٹینٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ انسانیت کی بنیاد پر اُنہیں زمین فراہم کرے تاکہ آنکھوں میں سجائے گھر بنانے کے خواب شرمندہ تعبیر ہو سکیں۔
تحصیلدار دیوسر رشید احمد نے کہا کہ سرکار نے پہلے ہی کاڈورہ علاقہ میں سرکاری زمین کی نشاندہی کی ہے۔ تاہم زمین پر مقامی زمینداروں کے درخت ہیں اور اُنہوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، کیس زیر سماعت ہے جس کی وجہ سے پروجیکٹ تاخیر کا شکار ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سرکار نے کیس کے خلاف اپنے اعتراضات پیش کئے ہیں، تاہم لاک ڈاؤن کے باعث کیس کی سماعت نہیں ہو پا رہی ہے۔ اُنہوں نے اُمید ظاہر کی ہے کہ عدالت کا فیصلہ متاثرہ کنبوں کے حق میں آئے گا۔