کولگام کے مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کو کاٹنے کی پہل کریں۔
لوگوں کے مطابق سفیدہ کے درختوں سے نکلنے والا روئی منہ اور ناک میں داخل ہونے کی وجہ سے لوگ خاص کر کمسن بچے اور بزرگ مختلف بیماریوں میں مبتلاء ہوجاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ عدالت عالیہ نے انتطامیہ کو روسی سفیدہ کے درختوں کوکاٹنے کے لئے احکامات صادر کئے تھے لیکن زمینی سطح پر نہ ان احکامات پر عمل درآمد ہوا ہے اور نہ ہی مختلف ضلع مقامات اور قصبہ جات میں ضلع انتظامیہ کے افسران نے سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے لوگوں کو کسی قسم کی راحت پہنچائی اور نتیجہ یہ نکلا ہے کہ سفیدہ کے درختوں میں کمی کے بجائے ان درختوں کی شجر کاری میں ہی اضافہ ہوا جو یقینی طور پر عدالت عالیہ کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
مختلف ضلع مقامات ور قصبہ علاقوں میں روسی سفیدہ کے درختوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور ضلع انتظامیہ کے افسران سب کچھ جاننے کے باوجود غیر ذمہ داری اور چشم پوشی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
لوگوں نے کہا کہ زمینی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہر ایک جگہ لوگ جن میں بچے،بزرگ اور خواتین شامل ہے منہ ڈھانک کر نکلنے پر مجبور ہورہے ہیں کیونکہ انہیں روسی سفیدوں کے درختوں سے نکلنے والی روئی کی وجہ سے سخت ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ ایک طرف کورونا وائرس کی وبا سے لوگ پہلے ہی بیماریوں کے در پر ہے اور ان سفیدے سے گرنے والی روئی موت کا سبب بن سکتا ہے۔درختوں سے نکلنے والی روئی ناک اور منہ میں چلی جانے سے وہ طرح طرح کے بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں اور طبی ماہرین کے مطابق درختوں سے نکلنے والی روئی چھاتی کے الرجی کا سبب بنتی ہے اور ساتھ ہی میں اس روئی کی وجہ سے بچے اور بزرگ نزلہ، زکام اور دیگر امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
طبی ماہرین نے اس روئی کو مضر صحت قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ راہ چلتے وقت اپنے منہ اور ناک کو ماسک یا کسی اور کپڑے سے ڈھک لینا چاہئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے اگرچہ وادی میں روسی سفیدوں کے درختوں کو اُگانے پر پابندی عائد کی ہے اور متعلقہ محکمہ جات کو ہدایت دی تھی کہ جہاں پر بھی مذکورہ درخت موجود ہوں ان کو کاٹ دیا جائے تاہم انتظامیہ کی ہدایت زمینی سطح پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
جس کے سبب مذکورہ درختوں کی بھرمار ہوئی ہے اور ہر برس موسم گرماء شروع ہوتے ہی درختوں سے نکلنے والی روئی ہوا میں اُڑ کر لوگوں کے منہ اور ناک میں چلی جاتی ہے اور لوگ مختلف بیماریوں کے شکار ہوجاتے ہیں۔