ETV Bharat / state

دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد کشمیر میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی، عمر عبداللہ - کشمیر کی موجودہ صورتحال

عمر عبداللہ نے آج دیوسر کولگام میں ایک عوامی اجتماع کے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے دفعہ 370 کے منسوخی کے وقت جو دعوے کیے تھے وہ زمین پر نظر نہیں آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این سی کے دور حکومت میں جن علاقوں کو ملیٹنسی سے پاک کیا گیا آج ان علاقوں میں دوبارہ ملیٹنسی نے جنم لیا۔

عمر عبداللہ
عمر عبداللہ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 9, 2023, 6:27 PM IST

370 کے خاتمے کے بعد کشمیر میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی:عمر عبداللہ

کولگام: نیشنل کانفرنس کے نائب عمر عبداللہ نے کہا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے وقت بی جے پی نے جو دعوی کیا تھا، کہ جموں کشمیر میں تبدیلی آئے گی، لیکن زمینی حقائق یہ ہے کہ ابھی تک جموں کشمیر میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بے روزگاری بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، یہاں کے نوجوان پڑھ لکھ کر پریشان حال ہے۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اب شہر سرینگر میں بھی عسکریت پسند نے اپنی موجودگی دکھا دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن علاقوں نے نیشنل کانفرنس کے دور میں ملیٹنسی سے پاک کیا گیا، ان میں اب دوبارہ ملیٹنسی نے جنم لیا ۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں عسکریت پسندوں نے سرینگر کے عیدگاہ علاقہ میں جموں و کشمیر پولیس کے انسپکٹر کو گولی مار کر ہلاک کیا،۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح کی تبدیلی دفعہ 370 کے ہٹانے کے بعد آگئی ہے۔


عمر عبداللہ نے کولگام ضلع کے دیوسر علاقے میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یہاں بہت سی حکومتیں دیکھی، حتیٰ کہ گورنر راج بھی دیکھا، لیکن این سی واحد جماعت ہے جو امن کی بات کرتی ہے۔ ہم ہمیشہ امن پر یقین رکھتے ہیں، لیکن لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں کو نظر بند کرنا چاہتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ حکومت یہاں انتخابات کرانے سے خوفزدہ ہے۔ وہ اس لیے نیشنل کانفرنس کے لیڈروں کو عام لوگوں کی شکایات سننے نہیں دیتے۔ انہوں نے مزید کہا سرکار کو کس بات سے ڈر ہے کیونکہ ہم تو ملک مخالف نہیں ہے، لیکن ہم اپنی بات عوام تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ایسا کرنے نہیں دیا جا رہا ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ یہاں کے لوگ کافی تنگ آچکے ہیں۔ ایک طرف سے یہاں بے روزگاری، کمر توڑ مہنگائی نے یہاں کے لوگوں کو جینا حرام کیا ہے اور دوسری طرح یہاں کے حالات روز بروز بد سے بدتر ہو رہے ہیں، کہی پر امن نہیں ہے۔


دفعہ 370 کے فیصلہ کے بارے میں پوچھے گئے سول کا جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ عدالت کا جو بھی فیصلہ آئے گا ہم اس کے ساتھ ہیں لیکن ابھی کچھ کہا نہیں جا سکتا، ہمیں امید ہے کہ فیصلہ جموں کشمیر کے حق میں ہوگا۔عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ عدالت کا فیصلہ آنے سے پہلے ہی سیاسی رہنماؤں کو عوامی جلسوں سے خطاب کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں:

دعا کرتے ہیں کہ دفعہ 370 کے متعلق عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہمارے حق میں ہو: عمر عبداللہ

اس موقع پر نیشنل کانفرنس کی سکینہ ایتو، سابق وزیر علی محمد ساگر، نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی عبدالمجید لارامی۔ پیرزادہ فیروز احمد شاہ اور تنویر صادق نے ورکران پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی کو زمینی سطح پر مضبوط کرنے کے لئے کام کریں، تاکہ آنے والے پارلیمنٹ الیکشن میں پارٹی کی باری اکثریت سے کامیابی ہو۔

370 کے خاتمے کے بعد کشمیر میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی:عمر عبداللہ

کولگام: نیشنل کانفرنس کے نائب عمر عبداللہ نے کہا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے وقت بی جے پی نے جو دعوی کیا تھا، کہ جموں کشمیر میں تبدیلی آئے گی، لیکن زمینی حقائق یہ ہے کہ ابھی تک جموں کشمیر میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بے روزگاری بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، یہاں کے نوجوان پڑھ لکھ کر پریشان حال ہے۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اب شہر سرینگر میں بھی عسکریت پسند نے اپنی موجودگی دکھا دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن علاقوں نے نیشنل کانفرنس کے دور میں ملیٹنسی سے پاک کیا گیا، ان میں اب دوبارہ ملیٹنسی نے جنم لیا ۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں عسکریت پسندوں نے سرینگر کے عیدگاہ علاقہ میں جموں و کشمیر پولیس کے انسپکٹر کو گولی مار کر ہلاک کیا،۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح کی تبدیلی دفعہ 370 کے ہٹانے کے بعد آگئی ہے۔


عمر عبداللہ نے کولگام ضلع کے دیوسر علاقے میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یہاں بہت سی حکومتیں دیکھی، حتیٰ کہ گورنر راج بھی دیکھا، لیکن این سی واحد جماعت ہے جو امن کی بات کرتی ہے۔ ہم ہمیشہ امن پر یقین رکھتے ہیں، لیکن لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں کو نظر بند کرنا چاہتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ حکومت یہاں انتخابات کرانے سے خوفزدہ ہے۔ وہ اس لیے نیشنل کانفرنس کے لیڈروں کو عام لوگوں کی شکایات سننے نہیں دیتے۔ انہوں نے مزید کہا سرکار کو کس بات سے ڈر ہے کیونکہ ہم تو ملک مخالف نہیں ہے، لیکن ہم اپنی بات عوام تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ایسا کرنے نہیں دیا جا رہا ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ یہاں کے لوگ کافی تنگ آچکے ہیں۔ ایک طرف سے یہاں بے روزگاری، کمر توڑ مہنگائی نے یہاں کے لوگوں کو جینا حرام کیا ہے اور دوسری طرح یہاں کے حالات روز بروز بد سے بدتر ہو رہے ہیں، کہی پر امن نہیں ہے۔


دفعہ 370 کے فیصلہ کے بارے میں پوچھے گئے سول کا جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ عدالت کا جو بھی فیصلہ آئے گا ہم اس کے ساتھ ہیں لیکن ابھی کچھ کہا نہیں جا سکتا، ہمیں امید ہے کہ فیصلہ جموں کشمیر کے حق میں ہوگا۔عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ عدالت کا فیصلہ آنے سے پہلے ہی سیاسی رہنماؤں کو عوامی جلسوں سے خطاب کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں:

دعا کرتے ہیں کہ دفعہ 370 کے متعلق عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہمارے حق میں ہو: عمر عبداللہ

اس موقع پر نیشنل کانفرنس کی سکینہ ایتو، سابق وزیر علی محمد ساگر، نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی عبدالمجید لارامی۔ پیرزادہ فیروز احمد شاہ اور تنویر صادق نے ورکران پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی کو زمینی سطح پر مضبوط کرنے کے لئے کام کریں، تاکہ آنے والے پارلیمنٹ الیکشن میں پارٹی کی باری اکثریت سے کامیابی ہو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.