ETV Bharat / state

ایورسٹ سر کرنے والا ایک اور کشمیری نوجوان

author img

By

Published : Jun 17, 2021, 11:04 PM IST

Updated : Jun 18, 2021, 9:40 AM IST

جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے رہائشی 26 سالہ محفوظ الہیٰ حجام نے یکم جون 2021 کو صبح 6 بج کر 20 منٹ پر دنیا کی بلند ترین چوٹی کو سر کیا۔

mount-everest
محفوظ الٰہی

نامساعد حالات کے باوجود وادی کشمیر کے نوجوان بلا شبہ ہر شعبہ میں اپنا لوہا منوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس کی ایک اور تازہ مثال حال ہی میں تب سامنے آئی جب ضلع کولگام کے رہنے والے 32 سالہ نوجوان نے دنیا کی بلند ترین چوٹی کو سر کر لیا۔

ضلع کولگام کے ایک چھوٹے سے گاؤں کُجر سے تعلق رکھنے والے محفوظ الٰہیں نے ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے میں کامیابی حاصل کرکے اپنا نام ان معدودے چند لوگوں میں شامل کیا جو اس اعزاز کو پہلے حاصل کرچکے ہیں۔

mount-everest

متوسط طبقہ کے خاندان سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان نے یہ کارنامہ انجام دے کر نہ صرف اپنا بلکہ پورے جموں و کشمیر کا نام روشن کیا ہے۔

ان کی اس کامیابی سے پورے علاقہ کے لوگوں کا سر فخر سے اونچا ہو گیا ہے۔ دوست و احباب سمیت پورے علاقہ کے لوگ محفوظ کی اس کامیابی پر مسرت کا اظہار کر رہے ہیں۔

صحیح سلامت اپنے مشن کو کامیابی سے مکمل کرکے واپس لوٹنے کے بعد محفوظ کو پھولوں کے ہار پہنا کر والہانہ استقبال کیا گیا اور انہیں مبارکباد پیش کی گئی۔

گریجویشن مکمل کرنے کے بعد محفوظ نے ضلع اننت ناگ کے عالمی شہرت یافتہ سیاحتی مقام پہلگام میں موجود جواہر انسٹی ٹیوٹ آف ماؤنٹینیرنگ اینڈ ونٹر سپورٹس میں تربیت حاصل کی ہے۔

محفوظ کا کہنا ہے اسکولنگ کے دوران ہی انہیں کوہ پیما بننے کا شوق تھا۔ اسکول میں پہلے این سی سی کیڈٹ میں حصہ لینے کے بعد انہوں نے کوہ پیما (ماؤنٹرنگ) کورس کے لیے داخلہ لیا۔ کورس مکمل کرنے کے بعد محفوظ کی صلاحیتوں اور بہتر کارکردگی کو دیکھ کر انہیں۔ سنہ 2009 میں جواہر انسٹی ٹیوٹ آف ماؤنٹینیرنگ اینڈ ونٹر سپورٹس کی جانب سے کوہ پیما ٹیم میں شامل کیا گیا۔

سنہ 2020 میں کووڈ-19 کی وجہ سے ماؤنٹ ایورسٹ جانے کا مشن معطل کیا گیا۔ تاہم رواں برس 21 مئی سے دو جون کے دوران وہ اپنے مشن کے دوران طوفانی ہواؤں اور برفانی طودوں کے درمیان ڈٹے رہے اور وہ دنیا کی بلند ترین چوٹی پر اپنی کامیابی کا جھنڈا گاڑنے میں کامیاب ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: گاندربل: سماجی کارکن سجاد صوفی رہا

ایڈوینچر سپورٹس میں کافی دلچسپی ہونے کی بدولت انہوں نے، کوہ پیما (ماونٹینرنگ) کے علاوہ، سکینگ، پیرا گلائڈنگ،اور واٹر رافٹنگ کا کورس بھی کیا ہے۔

انہوں نے جواہر انسٹی ٹیوٹ آف ماؤنٹینیرنگ اینڈ ونٹر سپورٹس انسٹی ٹیوٹ اور خاص کر انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل کرنل ایس ایس تھاپا کا شکریہ ادا کیا۔ جنہوں نے ان کو اپنی صلاحیتوں کو ابھارنے کا موقع فراہم کیا۔

محظوظ کا کہنا ہے جذبہ سے سرشار ایک انسان مشکل ترین راستہ عبور کرکے کامیابی کی بلندی پر پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے نوجوان صلاحیتوں سے بھرپور ہیں۔ محفوظ نے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ منشیات کی لت اور سماجی برائیوں سے خود کو دور رکھیں اور ایڈوینچر سپورٹس میں حصہ لے کر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اپنے مستقبل کو تابناک بنائیں۔

نامساعد حالات کے باوجود وادی کشمیر کے نوجوان بلا شبہ ہر شعبہ میں اپنا لوہا منوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس کی ایک اور تازہ مثال حال ہی میں تب سامنے آئی جب ضلع کولگام کے رہنے والے 32 سالہ نوجوان نے دنیا کی بلند ترین چوٹی کو سر کر لیا۔

ضلع کولگام کے ایک چھوٹے سے گاؤں کُجر سے تعلق رکھنے والے محفوظ الٰہیں نے ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے میں کامیابی حاصل کرکے اپنا نام ان معدودے چند لوگوں میں شامل کیا جو اس اعزاز کو پہلے حاصل کرچکے ہیں۔

mount-everest

متوسط طبقہ کے خاندان سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان نے یہ کارنامہ انجام دے کر نہ صرف اپنا بلکہ پورے جموں و کشمیر کا نام روشن کیا ہے۔

ان کی اس کامیابی سے پورے علاقہ کے لوگوں کا سر فخر سے اونچا ہو گیا ہے۔ دوست و احباب سمیت پورے علاقہ کے لوگ محفوظ کی اس کامیابی پر مسرت کا اظہار کر رہے ہیں۔

صحیح سلامت اپنے مشن کو کامیابی سے مکمل کرکے واپس لوٹنے کے بعد محفوظ کو پھولوں کے ہار پہنا کر والہانہ استقبال کیا گیا اور انہیں مبارکباد پیش کی گئی۔

گریجویشن مکمل کرنے کے بعد محفوظ نے ضلع اننت ناگ کے عالمی شہرت یافتہ سیاحتی مقام پہلگام میں موجود جواہر انسٹی ٹیوٹ آف ماؤنٹینیرنگ اینڈ ونٹر سپورٹس میں تربیت حاصل کی ہے۔

محفوظ کا کہنا ہے اسکولنگ کے دوران ہی انہیں کوہ پیما بننے کا شوق تھا۔ اسکول میں پہلے این سی سی کیڈٹ میں حصہ لینے کے بعد انہوں نے کوہ پیما (ماؤنٹرنگ) کورس کے لیے داخلہ لیا۔ کورس مکمل کرنے کے بعد محفوظ کی صلاحیتوں اور بہتر کارکردگی کو دیکھ کر انہیں۔ سنہ 2009 میں جواہر انسٹی ٹیوٹ آف ماؤنٹینیرنگ اینڈ ونٹر سپورٹس کی جانب سے کوہ پیما ٹیم میں شامل کیا گیا۔

سنہ 2020 میں کووڈ-19 کی وجہ سے ماؤنٹ ایورسٹ جانے کا مشن معطل کیا گیا۔ تاہم رواں برس 21 مئی سے دو جون کے دوران وہ اپنے مشن کے دوران طوفانی ہواؤں اور برفانی طودوں کے درمیان ڈٹے رہے اور وہ دنیا کی بلند ترین چوٹی پر اپنی کامیابی کا جھنڈا گاڑنے میں کامیاب ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: گاندربل: سماجی کارکن سجاد صوفی رہا

ایڈوینچر سپورٹس میں کافی دلچسپی ہونے کی بدولت انہوں نے، کوہ پیما (ماونٹینرنگ) کے علاوہ، سکینگ، پیرا گلائڈنگ،اور واٹر رافٹنگ کا کورس بھی کیا ہے۔

انہوں نے جواہر انسٹی ٹیوٹ آف ماؤنٹینیرنگ اینڈ ونٹر سپورٹس انسٹی ٹیوٹ اور خاص کر انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل کرنل ایس ایس تھاپا کا شکریہ ادا کیا۔ جنہوں نے ان کو اپنی صلاحیتوں کو ابھارنے کا موقع فراہم کیا۔

محظوظ کا کہنا ہے جذبہ سے سرشار ایک انسان مشکل ترین راستہ عبور کرکے کامیابی کی بلندی پر پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے نوجوان صلاحیتوں سے بھرپور ہیں۔ محفوظ نے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ منشیات کی لت اور سماجی برائیوں سے خود کو دور رکھیں اور ایڈوینچر سپورٹس میں حصہ لے کر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اپنے مستقبل کو تابناک بنائیں۔

Last Updated : Jun 18, 2021, 9:40 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.