ترواننت پورم: کیرالہ میں 2 اپریل کو ٹرین میں آگ لگنے کے واقعے میں مرکزی انٹیلی جنس بیورو (سی بی آئی) نے ملزم شاہ رخ سیفی کو نئی دہلی سے حراست میں لے لیا۔ مہاراشٹر اے ٹی ایس نے اسے رتناگیری سے اپنی تحویل میں لے کر کیرالہ پولیس ٹیم کے حوالے کر دیا۔ اگرچہ سیفی پچھلے نو دنوں سے ریاستی پولیس کی حراست میں ہے، لیکن کیرالہ پولیس اس کیس کو حل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے کیونکہ وہ بار بار یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ وہ اس حملے میں اکیلا تھا۔ آتشزگی کے واقعہ کے دوران ٹرین سے گر کر دو سالہ ننھے بچے سمیت تین افراد کی موت ہو گئی۔
تحقیقاتی ایجنسی نے پہلے ہی دعوی کیا تھا کہ یہ ایک شدت پسندآنہ حملہ تھا اور شاہ رخ سیفی کے پیچھے بیرونی طاقتیں تھیں۔ پولیس کو یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اس نے ٹرین کے ڈبے کو جلانے کے لیے پٹرول کی دو بوتلیں خریدی تھیں۔ پولیس کو یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اس نے کیرالہ کے شورانور کے ایک فیول پمپ اسٹیشن سے پیٹرول خریدا تھا۔ حملہ آور شورنور کیوں پہنچا تھا اور کیا اسے وہاں کوئی مدد ملی تھی، اس بارے میں کئی سوالوں کے جواب نہیں ملے۔ پولیس کے مطابق حملہ آور نے شورنور میں تقریباً 14 گھنٹے گزارے وہ اہم زاویہ ہے جو تفتیش کا مرکز ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Kerala Train Fire Case کیرالہ ٹرین آتشزدگی معاملہ: ملزم نے پلکاڈ کے شورنور سے پیٹرول خریدا تھا
ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ رخ سیفی کیرالہ کیوں پہنچا اور ٹرین کو جلانے کی وجہ کیا تھی، کیرالہ پولس اس کیس کو حل کرنے میں کامیاب نہیں ہو رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سی بی آئی کی تحقیقات ضروری معلوم ہوتی ہیں۔ کیرالہ پولیس ذرائع سے دستیاب جانکاری کے مطابق شاہ رخ سیفی نے دباؤ میں نہ جھکنے کی اچھی نفسیاتی تربیت حاصل کی ہے۔