عارف خان نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ 'اس قرارداد کا کوئی قانونی یا آئینی جواز نہیں ہے کیونکہ شہریت خصوصی طور پر ایک مرکزی مضمون ہے، اس کا اصل مطلب کچھ بھی نہیں ہے۔'
ریاستی اسمبلی نے منگل کو شہریت ترمیمی قانون کو واپس لینے کے لیے ایک قرار داد منظور کی تھی۔
اس قانون کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے ہندو، سکھ، جین، پارسی، بودھ اور عیسائی مہاجرین کو شہریت دی جائے گی جو 31 دسمبر 2014 کو یا اس سے پہلے بھارت آئے تھے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا تھا کہ 'پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قوانین کو نافذ کرنا ہر ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے۔'
بی جے پی رہنما مختار عباس نقوی نے بھی کہا کہ 'ریاست نے قرارداد پاس کرکے آئین اور پارلیمنٹ کی توہین کی ہے۔'