کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان اور رکن اسمبلی پریانک کھرگے نے بی جے پی کی زیرقیادت ریاستی حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’ریاست میں نوکری حاصل کرنے کےلیے مردوں کو تو رشوت دینی پڑتی ہے تاہم نوجوان خواتین کو کسی کے ساتھ سونا پڑتا ہے‘۔ کھرگے نے بھرتی گھوٹالوں کی عدالتی یا ایس آئی ٹی کے ذریعہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا اور حکومت سے اس سلسلہ میں فاسٹ ٹریک عدالت قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
ریاست میں مختلف عہدوں پر بھرتی میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی میں بی جے پی کے ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کھرگے نے کہاکہ ’حکومت نے عہدوں کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اگر نوجوان خواتین سرکاری نوکری چاہتی ہیں، تو انہیں کسی کے ساتھ سونا پڑے گا۔ سرکاری ملازمتوں کے لیے مردوں کو رشوت دینی پڑتی ہے جبکہ ریاستی وزیر نے نوجوان خاتون کو نوکری کے لیے اپنے ساتھ سونے کےلیے کہا تھا‘۔ انہوں نے کہا کہ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد وزیر نے استعفیٰ دے دیا، جس سے میرے بیان کی صداقت کا پتہ چلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرناٹک پاور ٹرانسمیشن کارپوریشن لمیٹڈ (KPTCL) نے اسسٹنٹ انجینئر، جونیئر انجینئر، اور سول انجینئر سمیت کل 1,492 آسامیوں کے لئے بھرتی کی ہے۔ "بلوٹوتھ کا استعمال کرتے ہوئے امتحان لکھنے والے ایک امیدوار کو گوکاک میں گرفتار کر لیا گیا۔ میری جانکاری کے مطابق یہ ڈیل کل 600 پوسٹوں کے لیے ہوئی ہے۔ انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ ہر ایک سے 50 لاکھ روپے وصول کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں 300 کروڑ روپے کا غبن ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Communal Clash in Koppal: کرناٹک میں فرقہ وارانہ تصادم، دو ہلاک
کانگریس رہنما نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی حکومت کے خلاف سخت الزامات عائد کئے۔ انہوں نے کہا کہ بھرتی کے ہر امتحان میں بے ضابطگیاں ہوتی ہیں تو غریب اور ہونہار طلباء کہاں جائیں؟ مجرموں اور دلالوں کو معلوم ہے کہ ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی۔ حکومت تقریباً 3 لاکھ طلباء کے مستقبل سے کھیل رہی ہے۔" جنہوں نے کے پی ٹی سی ایل کے عہدوں کے لیے درخواست دی ہے،۔