واضح رہے کہ فساد زدہ علاقے سلمز ہے اور اس تشدد میں ہلاک شدہ افراد و گرفتار افراد کا تعلق غریب و مزدور طبقہ سے ہیں۔ اس سلسلے میں سماجی تنظیموں کی جانب سے مالی تعاون کے علاوہ قانونی امداد پہنچانے کی بات کہی گئی ہے۔
ان علاقوں میں ہندو مسلم بھائی چارگی کو فروغ دینے اور ان کے دلوں سے خوف نکالنے کے لیے متعدد سماجی تنظیموں کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ یہاں امن کمیٹی قائم کر کے گلیوں میں امن مارچ کا اہتمام کیا جائے۔
ڈی جے ہلی تشدد معاملے میں اب تک تقریباً 70 ایف آئی آر درج ہوچکی ہے، تقریباً 400 گرفتار شدہ افراد میں سے 270 ملزمین پر یو اے پی اے لگایا گیا ہے۔
اور اس پورے تشدد معاملے کو لے کر اب تک مسلم تنظیموں کی جانب سے کرناٹک ہائی کورٹ میں 3 پی آئی ایلز دائر کی گئی ہے۔