اپوزیشن نے اکثریت کی کمی کی وجہ سے ان بلوں کو مزید غور و خوص کےلیے سلیکٹ کمیٹیز سے رجوع کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن ڈپٹی چیرمین ہری ونش نے بحث کے بعد ان دونوں بلوں کو منظور کرنے کی کاروائی کا آغاز کردیا جس پر اپوزیشن ارکان نے برہمی ظاہر کی۔
اس دوران عام آدمی پارٹی، ترنمول کانگریس، کانگریس، ڈی ایم کے اور بائیں بازو کی پارٹیوں نے بلکی سختی سے مخالفت کی۔ عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ، کانگریس کے سلیجا اور ترنمول کانگریس کے ڈولاسین نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط تک پہنچ گئے اور شور و غل کیا جبکہ بعض ارکان نے آرڈیننس کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ اپوزیشن ارکان کرسی صدارت کی طرف بڑھنے کی کوشش کی اور ہری ونش پر قاعدہ کی کتاب بھی پھینکنے کی کوشش کی۔
ہنگامہ کے دوران ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن، ڈپٹی چیرمین کی نشست کے قریب ٹھہرے مارشل سحے دستاویزات چھین کر انہیں پھاڑ دیا اور ڈپٹی چیرمین کے مائک کو بھی نقصان پہنچایا۔
ترنمول کانگریس کے ڈریک اوبرین نے ’زرعی بل کی منظوری کے عمل کو جمہوریت کا قتل قرار دیا‘ اور بل کی منظوری پر افسوس کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ راجیہ سبھا میں کسانوں کی پیداوار و تجارت کے فروغ سے متعلق بل 2020 اور زرعی خدمات و قیمتوں کی ضمانت سے متعلق کسانوں کو بااختیار بنانے اور ان کے تحفظ سے متعلق بل 2020 کو زبانی ووٹوں سے منظور کرلیا گیا۔