بنگلورو: کرناٹک میں برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی جانب سے 2-بی کیٹگری کا 4 فیصد ریزرویشن جو کہ مسلمانوں کو سن 1995 سے دیا جاتا رہا ہے، کو منسوخ کردیا گیا اور اس 4 فیصد میں 2 فیصد وکالیگا کمیونٹی و 2 فیصد منگایت کمیونٹی کو تقسیم کیا گیا۔ اس معاملے کو لیکر مسلمانوں میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے، کانگریس کے سیاستدانوں کی جانب سے میٹنگس منعقد کیے گئے۔ علماء کرام نے بھی بی جے پی کے اس اقدام کی سخت مذمت کی۔ اس معاملے میں جے ڈی ایس پارٹی اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کرناٹک کی جانب سے احتجاجات منعقد کیے گئے اور حکومت سے اقدام کو واپس لینے کی بات کی گئی۔
چنانچہ کرناٹک میں اسمبلی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا گیا ہے جس کے ساتھ کوڈ آف کنڈکٹ بھی جاری ہے، لہٰذا اب حکومت کے پاس کوئی ایگزیکٹیو اختیارات بھی نہیں ہیں۔ شہر کے سماجی کارکن محمد عارف جمیل کی جانب سے 2-بی ریزرویشن کی منسوخی کو چیلنج کرتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک پی ایل دائر کی گئی۔ محمد عارف جمیل نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان کی پیٹیشن میں بی جے پی حکومت کی جانب سے 2بی ریزرویشن کو ختم کیے جانے کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیا گیا ہے، لہٰذا پی آئی ایل میں ہائی کورٹ سے یہ اپیل کی گئی ہے کہ جلد از جلد مذکورہ گورنمنٹ آرڈر پر اسٹے دیا جائے تاکہ مسلمان ریزرویشن سے محروم نہ رہیں۔
عارف جمیل نے بتایا کہ انہیں امید ہے کہ ہائی کورٹ کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی فیصلہ آئے گا جس سے مسلمانوں کو کچھ حد تک راحت مل سکتی ہے۔ یاد رہے کہ 20 اپریل کو طلباء کے لیے اپنے پی یو کے بعد والے کورسز میں داخلے کے لیے آخری تاریخ ہوگی، لہٰذا اگر اس سے پہلے کورٹ کی جانب سے اسٹے نہ ملے تو یہ ہوگا کہ جو 300 مسلم ڈاکٹرز کی 2بی کیٹگری کے تحت بھرتی ہونی ہے اس میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:2B Reservation for Muslims کرناٹک میں مسلم ریزرویشن کی منسوخی کے خلاف ہائیکورٹ میں عرضی داخل
غور طلب ہے کہ مسلمانوں کو ریزرویشن کے تین زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ 1، 2A اور 2B. انتہائی پسماندہ مذہبی اقلیتیں، جو مسلمانوں کے ذیلی فرقے جیسے کہ پنجارہ، نداف، داروجی، چپربند تشکیل دیتی ہیں اور زمرہ 1 میں شامل ہیں، بلا روک ٹوک اور اسی ریزرویشن لسٹ میں رہیں گی۔