کورونا وائرس کی وباء کی روک تھام کے سلسلے میں نافذ کردہ لاک ڈاؤن سے مزدور طبقہ بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔ ایک طرف روزگار کی کمی بڑھ رہی ہے اور اس کے ساتھ ہی ملک میں اقتصادی حالات بھی خراب ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے عام زندگی بری طرح سے متاثر ہوئی ہے۔
لاک ڈاؤن کے دوران و اس کے بعد میں عوام الناس پر اور مزدوروں پر مرتب ہوئے اثرات کے نقصانات اور اس کو لیکر آج "کارمکہ بھون" لیبر کنیشنر کی آفس کے احاطے میں متعدد ٹریڈ یونینوں "جوائنٹ کمیٹی آف سینٹرل ٹریڈ یونینز" نے ایک پرزور مشترکہ احتجاج کا اہتمام کیا۔
اس احتجاج میں بڑی تعداد میں سماجی کارکنان و ٹریڈ یونینوں کے رہنماؤں نے شرکت کی اور ریاستی و مرکزی حکومتوں سے اپنی مانگیں رکھیں۔
ٹریڑ یونینوں کے حکومتوں سے اہم مطالبات رہے کہ کورونا واریئرز کے تحفظ کے سلسلے میں اقدامات اٹھائے جائیں، مزدوروں کو کم از کم ماہانہ 7500 روپے تنخواہ کے طور پر دئے جائیں تاکہ وہ لاک ڈاؤن میں اپنا گزارا کرسکیں، سرکاری اداروں کی نجکاری پر مکمل طور پر روک لگائی جائے اور ملک کے ہر باشندے کو ہر ماہ 10 کلو اناج دیا جائے۔