گزشتہ سال ماہ دسمبر میں ریاست اترا کھنڈ کے شہر ہریدوار میں منقعد دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی گئی تھیں ۔ جس کے بعد ملک بھر کے میں اُن تقاریر کے خلاف برہمی پائی گئی ۔اب تازہ واقعہ جنوبی ہند کی ریاست کرناٹک کے شہر بیجے پور میں پیش آیا ہ ۔مذکورہ شہر میں منعقد ایک تقریب کے دوران بجرنگ دل سے وابستہ کارکن نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’’حجاب پہننے والوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جائینگے۔Hindu Event Calling for Genocide of Muslims
متنازعہ بیان دینے والا ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہا ہے۔بجرنگ دل سے جڑی پوجا نامی کارکن نے شیموگا میں بجرنگ دل کے ایک رکن کے حالیہ قتل کے خلاف احتجاج کے لیے منعقدہ ایک تقریب میں کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی دھمکی دیتی نظر آرہی ہیں۔
بجرنگ دل سے وابستہ کارکن پوجا نے ہجوم کی طرف سے تالیوں اور نعروں کے درمیان کہا کہ’’اگر آپ پانی مانگیں گے تو ہندوستانی آپ کو جوس دیں گے۔ اگر آپ دودھ مانگیں گے تو ہم آپ کو دہی دیں گے۔ لیکن اگر آپ پورے ہندوستان میں حجاب چاہتے ہیں تو ہم آپ سب کو شیواجی کی تلوار سے کاٹ دیں گے،"
پوجا نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہندوستان زعفرانی ہے۔ پوجا نے شیموگا قتل معاملے کے متعلق کہا کہ ہم تمام گرفتاریوں سے خوش ہیں، لیکن یہ کافی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ یعنی حکومت یہ نہیں کر سکتے کہ ہمیں 24 گھنٹے دیں۔ حکومت ہمیں صرف ایک گھنٹہ دے حجاب میں یہ چھ لڑکیاں نہیں بلکہ ہم 60,000 حجاب والوں کے ٹکڑے کر دیں گے،" پوجا کا ماننا ہے کہ شیموگہ میں بجرنگ دل کے کارکن کے قتل کی وجہ حجاب معاملہ ہے۔
مسلم نسل کشی کے اس نفرت بھرے بیان و ریاست میں پھیلائی جارہی نفرت کی مخالفت کرتے ہوئے سوہاردہ گروپ کے رکن اے. جے خان نے ان بیانات کی شدید مذمت کی ہے۔ سوہاردہ گروپ کے ارکان نے کہا کہ شیواجی جو کہ ایک سیکولر شخصیت کے مالک تھے۔ ان کے نام کو فسطائی طاقتیں اپنے فرقہ پرست ایجنڈے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔
سوہاردہ گروپ کی رکن نسرین نے فرقہ پرست طاقتوں کو انتباہ کیا کہ وہ نفرت پھیلانے سے باز رہیں۔
پوجا کے اس نفرتی بیان کے بعد اب تک محکمہ پولیس کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:'ہر تشدد فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوتا'
واضح رہے کہ بجرنگ دل کارکن ہرشا کو حال ہی میں چند سماج دشمن عناصر نے قتل کر دیا تھا. بجرنگ دل کے کارکنان نے اس قتل معاملہ کے سبب مبینہ طور پر مسلم اکثریتی علاقوں میں توڑ پھوڑ کی اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ اس کےآخری رسومات کے دوران دوران بھیڑ نے ضلع کے کئی علاقوں میں سنگ باری اور آتش زنی کی ۔
واضح رہے کہ کرناٹک ہائ کورٹ نے فریقین کی دلائل کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔امید کی جارہے کہ آئندہ دنو میں فیصلہ آجائیگا۔