بنگلور:رواں برس ملک کے متعدد ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں،اگلے سال یعنی سال 2024 میں لوک سبھا انتخابات ہونا ہے۔ ادھر ملک کے بیشتر سیاسی جماعتیں ملک کے موجودہ حالات کے سبب متحد ہورہی ہیں۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر رہنما راجیہ سبھا کے رکن ڈاکٹر سید ناصر حسین نے کہا کہ مرکزی کی بی جے پی حکومت پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن کے رہنماؤں کو عوام کے مسائل پیش کرنے نہیں دے رہی ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت اپوزیشن جماعتوں کے آواز کو دبا رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت یہ چاہتی ہے حزب اختلا ف کے رہنما حکومت کی ہر پالیسی پر ہاں میں ہاں ملائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ملک کے جہموریت کے خاتمہ پر آمادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ جب کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی نے اڈانی معاملہ پر سوال اٹھایا تو ان کی رکنیت ختم کردی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی پالیسوں کے خلا ف 18 اپوزیشن جماعتوں کے رہنما متحد ہوکر اپنی آواز بلند کر رہے ہیں،اور آنے والے وقت میں یہ اتحاد حکومت کے خاتمہ میں سنگ میل ثابت ہوگا۔
ناصر حسین نے کہا کہ کانگریس وہ جماعت ہے جس کے رہنما ملک اوردستور کے تحفظ کے لئے سیاسی جماعتوں سے اتحاد سے گریز نہیں کریگی۔ انہوں نے کہا کہ اب تک یو پی اے حکومت سے کوئی پارٹی باہر نہیں نکلی جبکہ این ڈی اے سے شیو سینا، جے ڈی یو اکالی دل جیسی پارٹیاں نکل چکی ہیں۔ناصر حسین نے کہا کہ یہ بحث یہ نہیں ہے کہ وزیر اعظم کون بنے گا یا کون سی سیاسی جماعت حکومت تشکیل دیگی ،بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ ملک پر جو خطرات منڈ لا رہے ہیں اس سے کیسے نمٹا جائے؟
جب ناصر سے یہ سوال کیا گیا سماجودای پارٹی کے رہنما کپل سبل نے یہ بیان دیا ہے کہ 2024 کے انتخابات کے پیش نظر مرکزی بی جے پی حکومت پڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فساد کرواسکتی ہے تو اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں بنے رہنے کے لئےکیس بھی حد تک جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں:Karnataka Hijab Row کرناٹک وزیر تعلیم کے بیان پر حزب اختلاف رہنماؤں کا ردعمل