ETV Bharat / state

خواجہ بندہ نواز کی فارسی کتابوں کا اردو ترجمہ - خواجہ بندہ نواز کے لکھے ہوئے کتابوں کا ترجمہ

ریاست کرناٹک کے گلبرگہ شہر کی مشہور درگاہ حضرت خواجہ بندہ نواز کی جانب سے آل انڈیا سید گیسودراز لائبریری میں خواجہ بندہ نواز کی لکھی ہوئی کتابوں کا ترجمہ کر کے شائع کیا جا رہا ہے۔

آل انڈیا سید گیسودراز لائبریری میں خواجہ بندہ نواز کے لکھے ہوئے کتابوں کا ترجمہ کر کے شائع کیا جا رہا
author img

By

Published : Nov 23, 2019, 1:34 PM IST

Updated : Nov 23, 2019, 1:42 PM IST

یہ ترجمہ آل انڈیا سید گیسودراز لائبریری کے لائبریرین ڈاکٹر محمد قمر الدین علی نے کیا ہے جس کے لئے انہیں حضرت خسرو حسینی سجادہ نشیں درگاہ بندہ نواز نے بھرپور تعاون کیا ہے۔

آل انڈیا سید گیسودراز لائبریری میں خواجہ بندہ نواز کے لکھے ہوئے کتابوں کا ترجمہ کر کے شائع کیا جا رہا

ڈاکٹر علی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودراز کے دور میں فارسی زبان کا رواج تھا۔ اس وقت خواجہ صاحب نے 105کتابیں لکھی تھیں۔ ان کی فارسی، عربی اور اردو زبان میں کتابیں موجود ہیں۔

لیکن انہوں نے فارسی زبان میں سب سے زیادہ کتابیں لکھی ہیں۔ انکی سب سے اہم کتابیں فارسی زبان میں ہی ہیں جنکے اردو میں تراجم کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان کتابوں کو اردو میں شائع کرنا بہت ضروری ہے۔

ڈاکٹر محمد قمر الدین علی نے بتایا کہ 'حضرت خسرو حسینی صاحب سجاد نشین درگاہ حضرت بندہ کی جانب سے اردو میں ترجمہ کر کے شائع کیا جا رہا ہے۔ جس سے زائرین، ریسرچ اسکالر، علماء کرام اور محبان اردو کو حضرت بندہ نواز کی کتابوں کا مطالعہ کرنے میں آسانی ہو سکے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ 'حضرت خواجہ بندہ نواز نے اپنے دور میں علمی و ادبی خدمات کو ہر ایک طریقے سے انجام دینے کی کوشش کی تھی۔ انکی تصنیفات میں دکنی شعری کلام تصوف اور معراج العاشیقن خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

خواجہ بندہ نواز نے عربی میں کتاب کو تصوف کے رنگ میں تصنیف کیا تھا۔

خواجہ بندہ نواز گیسودراز کی لکھی ہوئی خاص خاص کتابوں کو حیدرآباد بھیج کر اردو میں ترجمہ شایع کرانے کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔

یہ ترجمہ آل انڈیا سید گیسودراز لائبریری کے لائبریرین ڈاکٹر محمد قمر الدین علی نے کیا ہے جس کے لئے انہیں حضرت خسرو حسینی سجادہ نشیں درگاہ بندہ نواز نے بھرپور تعاون کیا ہے۔

آل انڈیا سید گیسودراز لائبریری میں خواجہ بندہ نواز کے لکھے ہوئے کتابوں کا ترجمہ کر کے شائع کیا جا رہا

ڈاکٹر علی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودراز کے دور میں فارسی زبان کا رواج تھا۔ اس وقت خواجہ صاحب نے 105کتابیں لکھی تھیں۔ ان کی فارسی، عربی اور اردو زبان میں کتابیں موجود ہیں۔

لیکن انہوں نے فارسی زبان میں سب سے زیادہ کتابیں لکھی ہیں۔ انکی سب سے اہم کتابیں فارسی زبان میں ہی ہیں جنکے اردو میں تراجم کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان کتابوں کو اردو میں شائع کرنا بہت ضروری ہے۔

ڈاکٹر محمد قمر الدین علی نے بتایا کہ 'حضرت خسرو حسینی صاحب سجاد نشین درگاہ حضرت بندہ کی جانب سے اردو میں ترجمہ کر کے شائع کیا جا رہا ہے۔ جس سے زائرین، ریسرچ اسکالر، علماء کرام اور محبان اردو کو حضرت بندہ نواز کی کتابوں کا مطالعہ کرنے میں آسانی ہو سکے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ 'حضرت خواجہ بندہ نواز نے اپنے دور میں علمی و ادبی خدمات کو ہر ایک طریقے سے انجام دینے کی کوشش کی تھی۔ انکی تصنیفات میں دکنی شعری کلام تصوف اور معراج العاشیقن خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

خواجہ بندہ نواز نے عربی میں کتاب کو تصوف کے رنگ میں تصنیف کیا تھا۔

خواجہ بندہ نواز گیسودراز کی لکھی ہوئی خاص خاص کتابوں کو حیدرآباد بھیج کر اردو میں ترجمہ شایع کرانے کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔

Intro:خواجہ بندہ نواز کے علمی وادبی خدمات


Body:ریاست کرناٹک گلبرگہ شہر کے مشہور درگاہ حضرت خواجہ بندہ نواز کی جانب سے آل انڈیا سید گیسودراز لائبریری میں خواجہ بندہ نواز کے لکھے ہوئے کتابوں کو اردو میں ترجمہ کرکے شعائع کرنے میں کے حضرت خسروحسینی شجادانشن درگاہ بندہ نواز کی خدمات قابل تعریف ہے. اس موقعہ پر آل انڈیا سید گیسودراز کے لایبرین ڈاکٹر محمد قمر الدین علی نے ای ٹی وی بھارت کو بتاتے ہوئے کہا. حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودراز کے دور فارسی زبان کا رواج تھا. اس وقت خواجہ صاحب نے 105کتابیں لکھی ہیں. ان فارسی، عربی، اردو، کتابیں موجود ہیں. لیکن ان سب سے زیادہ انھوں نے فارسی زبان کتابیں لکھے ہیں.. اس میں خاص خاص کتابیں ہیں ان کو اردو میں ترجمہ کر کے شائع کرنا بہت ضروری تھا. اس لئے حضرت خسروحسینی صاحب سجاد نشین درگاہ حضرت بندہ کی جانب سے اردو میں ترجمہ کر کے شائع کیاگیا. جس سے ذائرن ،ریسرچر اسکولار، علماء کرام اور محب اردو کو حضرت بندہ نواز کی کتابوں کامطالیہ کرسکیں.حضرت خواجہ بندہ نواز نے اپنے دور میں علمی وادبی خدمات کو ہر ایک ترقے سے انجام دینے کی کوشش کی ہے. خاص کر کے خواجہ صاحب نےدکنی شعری کلام. تصوف، معراجل عاشیقن، اور ضاص کرتفصرےملطقب کتاب اتنی اہم تھی.اس دورمیں فارسی کارواج تھااس وقت خواجہ بندہ نواز نےعربی میں اس کتاب کو تصوف کے رنگ میں تصنیف کیاتھا. اس سے اور بھی یہاں پر خواجہ بندہ نواز گیسودراز کے لکھے ہوئے خاص خاص کتابوں کو حیدرآباد کو بھیج کر شایع کرانے کا کام کیاجارہاہے.. 1..بایٹ..آل انڈیا سید گیسودراز کے لایبرین ڈاکٹر محمد قمر الدین علی


Conclusion:
Last Updated : Nov 23, 2019, 1:42 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.