یہ ترجمہ آل انڈیا سید گیسودراز لائبریری کے لائبریرین ڈاکٹر محمد قمر الدین علی نے کیا ہے جس کے لئے انہیں حضرت خسرو حسینی سجادہ نشیں درگاہ بندہ نواز نے بھرپور تعاون کیا ہے۔
ڈاکٹر علی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودراز کے دور میں فارسی زبان کا رواج تھا۔ اس وقت خواجہ صاحب نے 105کتابیں لکھی تھیں۔ ان کی فارسی، عربی اور اردو زبان میں کتابیں موجود ہیں۔
لیکن انہوں نے فارسی زبان میں سب سے زیادہ کتابیں لکھی ہیں۔ انکی سب سے اہم کتابیں فارسی زبان میں ہی ہیں جنکے اردو میں تراجم کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان کتابوں کو اردو میں شائع کرنا بہت ضروری ہے۔
ڈاکٹر محمد قمر الدین علی نے بتایا کہ 'حضرت خسرو حسینی صاحب سجاد نشین درگاہ حضرت بندہ کی جانب سے اردو میں ترجمہ کر کے شائع کیا جا رہا ہے۔ جس سے زائرین، ریسرچ اسکالر، علماء کرام اور محبان اردو کو حضرت بندہ نواز کی کتابوں کا مطالعہ کرنے میں آسانی ہو سکے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'حضرت خواجہ بندہ نواز نے اپنے دور میں علمی و ادبی خدمات کو ہر ایک طریقے سے انجام دینے کی کوشش کی تھی۔ انکی تصنیفات میں دکنی شعری کلام تصوف اور معراج العاشیقن خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
خواجہ بندہ نواز نے عربی میں کتاب کو تصوف کے رنگ میں تصنیف کیا تھا۔
خواجہ بندہ نواز گیسودراز کی لکھی ہوئی خاص خاص کتابوں کو حیدرآباد بھیج کر اردو میں ترجمہ شایع کرانے کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔