ETV Bharat / state

ماہ محرم الحرام کی اہمیت و فضیلت

author img

By

Published : Aug 10, 2021, 2:18 PM IST

ماہ محرم الحرام کی اہمیت سورۃ توبہ کی آیت کریمہ سے بھی واضح ہوتی ہے۔ جس میں اللہ تعالیٰ نے سال کے بارہ مہینے مقرر فرمائے اور چار مہینوں کی حرمت کا اعلان فرمایا۔ ماہ محرم الحرام حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔ اس ماہ مقدس کی حرمت وعظمت نہ صرف اسلام بلکہ قبل از اسلام بھی مسلم تھی۔

maolana siyd shah qasim bukhari
مولانا سید شاہ قاسم بخاری

اسلام میں سن ہجری کا آغاز نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ سلم کی مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی مناسبت سے ہوا ہے۔ اسلامی کینڈر کا پہلا مہینہ محرم الحرام کا ہے۔ اسی طرح عاشورہ کا دن بھی بڑی فضیلت و اہمیت کا حامل ہے۔ محرم الحرام کے دسویں دن کو عاشورا کیوں کہا جاتا ہے؟ اس کی ایک بنیادی وجہ تو یہ ہے کہ چوں کہ یہ ماہ محرم الحرام کا دسواں دن ہے اسی لیے اس کو عاشورہ کہا جاتا ہے۔

گلبرگہ جامع مسجد کے امام و خطیب مولانا سید شاہ قاسم بخاری نے اپنے دور یادگیر کے دوران کہا کہ ماہ محرم الحرام اسلامی کیلنڈر کا پہلا مہینہ ہے۔ قرآن کریم میں بہت سے مقامات پر اس ماہ کا ذکر آیا ہے، اللہ تبارک و تعالی نے جن مہینے وہ ایام کو ایک دوسرے پر فضیلت وہ برتری بخشی ہے اس میں سے ماہ محرم الحرام بھی ایک مہینہ ہے۔

مولانا سید شاہ قاسم بخاری

انھوں نے کہا کہ اس ماہ میں روزہ رکھنے کی بھی بڑی فضیلت و اہمیت ہے، اس طرح عاشور کا دن بھی بڑی فضیلت اور اہمیت کا حامل ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ محرم کی نویں اور دسویں کو روزہ رکھا جائے۔

مولانا قاسم بخاری نے ماہ محرم کو معیوب اور اداس مہینہ قرار دینے سے متعلق کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا محرم اللہ کے لیے ہے اس کی تعظیم کرو جس نے بھی ماہ محرم کی قدر و منزلت کی جنت اس کے قریب ہوگی اور جہنم اس سے بے حد دور ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: محرم کا چاند نظر نہیں آیا، 11 کو ہوگی پہلی تاریخ

ماہ محرم الحرام کی اہمیت سورۂ توبہ کی آیت کریمہ سے بھی واضح ہوتی ہے۔ جس میں اللہ رب العالمین نے سال کے بارہ مہینے مقرر فرمائے اور چار مہینوں کی حرمت و بزرگی کا اعلان فرمایا۔ ماہ محرم الحرام حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔ اس ماہ مقدس کی حرمت وعظمت نہ صرف اسلام بلکہ قبل از اسلام بھی مسلم تھی۔

چنانچہ اسلام سے پہلے کے لوگ عاشورہ محرم کا روزہ رکھتے تھے اور اس کے اختتام پر عید کی طرح خوشیاں مناتے تھے۔ ابتدائے اسلام میں عاشورہ محرم کا روزہ فرض تھا البتہ جب رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے تب عاشورہ محرم کے روزے کی فرضیت منسوخ ہوگئی لیکن استحباب کا درجہ باقی ہے، جس کا جی چاہے رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔

حدیث میں ہے کہ جب رحمت عالمؐ مکے سے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہودیوں کو عاشورہ محرم کا روزہ رکھتے ہوئے دیکھا۔ اس پر فرمایا کہ تم اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو۔ انہوں نے جواب دیا کہ یہ ہماری نجات کا دن ہے۔ اس دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو فرعون سے نجات دلائی، اس دن سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے شکرانے کے طور پر روزہ رکھا۔ آپؐ نے فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہم تم سے زیادہ موافقت رکھنے کے حقدار ہیں اس لیے آپؐ نے خود بھی روزہ رکھا اور صحابہ کرام کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ (بخاری ومسلم)

ایک حدیث میں ارشاد فرمایا کہ رمضان المبارک کے بعد محرم الحرام کا روزہ رکھنا زیادہ افضل ہے۔ (مسلم) اسی طرح فرمایا کہ عاشورہ کا روزہ رکھنے سے اللہ تعالیٰ ایک سال کے گناہ معاف فرمادیتا ہے۔ (مسلم)

اسلام میں سن ہجری کا آغاز نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ سلم کی مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی مناسبت سے ہوا ہے۔ اسلامی کینڈر کا پہلا مہینہ محرم الحرام کا ہے۔ اسی طرح عاشورہ کا دن بھی بڑی فضیلت و اہمیت کا حامل ہے۔ محرم الحرام کے دسویں دن کو عاشورا کیوں کہا جاتا ہے؟ اس کی ایک بنیادی وجہ تو یہ ہے کہ چوں کہ یہ ماہ محرم الحرام کا دسواں دن ہے اسی لیے اس کو عاشورہ کہا جاتا ہے۔

گلبرگہ جامع مسجد کے امام و خطیب مولانا سید شاہ قاسم بخاری نے اپنے دور یادگیر کے دوران کہا کہ ماہ محرم الحرام اسلامی کیلنڈر کا پہلا مہینہ ہے۔ قرآن کریم میں بہت سے مقامات پر اس ماہ کا ذکر آیا ہے، اللہ تبارک و تعالی نے جن مہینے وہ ایام کو ایک دوسرے پر فضیلت وہ برتری بخشی ہے اس میں سے ماہ محرم الحرام بھی ایک مہینہ ہے۔

مولانا سید شاہ قاسم بخاری

انھوں نے کہا کہ اس ماہ میں روزہ رکھنے کی بھی بڑی فضیلت و اہمیت ہے، اس طرح عاشور کا دن بھی بڑی فضیلت اور اہمیت کا حامل ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ محرم کی نویں اور دسویں کو روزہ رکھا جائے۔

مولانا قاسم بخاری نے ماہ محرم کو معیوب اور اداس مہینہ قرار دینے سے متعلق کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا محرم اللہ کے لیے ہے اس کی تعظیم کرو جس نے بھی ماہ محرم کی قدر و منزلت کی جنت اس کے قریب ہوگی اور جہنم اس سے بے حد دور ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: محرم کا چاند نظر نہیں آیا، 11 کو ہوگی پہلی تاریخ

ماہ محرم الحرام کی اہمیت سورۂ توبہ کی آیت کریمہ سے بھی واضح ہوتی ہے۔ جس میں اللہ رب العالمین نے سال کے بارہ مہینے مقرر فرمائے اور چار مہینوں کی حرمت و بزرگی کا اعلان فرمایا۔ ماہ محرم الحرام حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔ اس ماہ مقدس کی حرمت وعظمت نہ صرف اسلام بلکہ قبل از اسلام بھی مسلم تھی۔

چنانچہ اسلام سے پہلے کے لوگ عاشورہ محرم کا روزہ رکھتے تھے اور اس کے اختتام پر عید کی طرح خوشیاں مناتے تھے۔ ابتدائے اسلام میں عاشورہ محرم کا روزہ فرض تھا البتہ جب رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے تب عاشورہ محرم کے روزے کی فرضیت منسوخ ہوگئی لیکن استحباب کا درجہ باقی ہے، جس کا جی چاہے رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔

حدیث میں ہے کہ جب رحمت عالمؐ مکے سے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہودیوں کو عاشورہ محرم کا روزہ رکھتے ہوئے دیکھا۔ اس پر فرمایا کہ تم اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو۔ انہوں نے جواب دیا کہ یہ ہماری نجات کا دن ہے۔ اس دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو فرعون سے نجات دلائی، اس دن سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے شکرانے کے طور پر روزہ رکھا۔ آپؐ نے فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہم تم سے زیادہ موافقت رکھنے کے حقدار ہیں اس لیے آپؐ نے خود بھی روزہ رکھا اور صحابہ کرام کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ (بخاری ومسلم)

ایک حدیث میں ارشاد فرمایا کہ رمضان المبارک کے بعد محرم الحرام کا روزہ رکھنا زیادہ افضل ہے۔ (مسلم) اسی طرح فرمایا کہ عاشورہ کا روزہ رکھنے سے اللہ تعالیٰ ایک سال کے گناہ معاف فرمادیتا ہے۔ (مسلم)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.