بنگلور: 2024 کے پارلیمانی انتخابات کا بگل بج چکا ہے، تمامی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے مختلف اسٹریٹجیز عمل میں لائی جارہے ہیں کہ کس طرح ووٹرز کی رجھایا جائے۔ اس ضمن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے "صوفی سنواد مہا ابھیان" یا صوفی ڈائیلاگ لانچ کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے ساتھ کہ درگاہوں و عاشور خانوں سے جڑے صوفیوں، علماء و متولیوں کو بی جے پی کے قریب کیا جائے۔ اس سلسلہ میں صوفی ڈائیلاگ کے ساؤتھ انڈیا انچارج مزمل احمد بابو کا کہنا ہے کہ گیانی نریندر مودی نے ہمالیہ کا دورہ کرکے صوفی ازم کا مطالعہ کیا اور صوفی ڈائیلاگ مہم کے چلائے جانے کی ہدایت دی ہے کہ مسلمانوں کو یہ سمجھایا جائے کہ مرکز میں "سب کا ساتھ سب کا وکاس" والی حکومت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Sufi Samvad Abhiyan مدھیہ پردیش میں صوفی سنواد ابھیان
مزمل بابو نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی فرقہ پرست نہیں ہے اور وہ اسی مغالطہ کو مسلمانوں کے ذہنوں سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ صوفی ڈائیلاگ مہم کے چلتے "کل ہند صوفیا و المشائخ" کے جنرل سیکرٹری صوفی ولی باقادری نے کہا کہ صوفیاء کا مقصد لوگوں کی رہنمائی کرنا و محبت کو عام کرنا ہے، لہٰذا نفرت پھیلانے والی فرقہ پرست سیاسی طاقتوں سے پرہیز صحیح عمل ہے۔ اس معاملہ میں کرناٹک کانگریس کے لیڈر بی ایس رفیع اللہ نے سوال کیا کہ ایک طرف آر ایس ایس و بی جے پی فطری طور پر اپنی آئیڈیالوجی پر مبنی مسلم مخالف زہر افشانی، نفرتی، ظلم و زیادتی کے رویہ پر عمل پیرا ہے تو دوسری جانب وہ کیسے صوفیوں و مسلمانوں کو قریب کرسکتی ہے؟
صوفی ڈائیلاگ مہم کی مزید وضاحت کرتے ہوئے مزمل احمد بابو نے کہا کہ وہ سلفی، تبلیغی، دیوبندی و دیگر اسلامی جماعتوں پر صوفی ازم کی فراخی کو ترجیح دے کر بھید بھاؤ مٹانا چاہتی ہے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں بنگلور کے ٹاؤن ہال میں منعقدہ اجلاس میں آر ایس ایس سے وابستہ "صوفی اسلامک بورڈ" نامی تنظیم لانچ کی گئی جس میں شہر کے متعدد نام نہاد صوفیوں نے شرکت کی اور اسے سپورٹ کیا۔ اس موقع پر بی ایس رفیع اللہ نے کہا کہ آنے والے انتخابات کے پیش نظر بی جے پی مسلمانوں کو اپنے قریب کرنے کی کوشش میں ہے اور یہ اپنے ناپاک مقصد میں یقیناً ناکام ہوکر رہے گی۔