بیدر: زکوۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ اس حوالے سے مفتی افسر علی نعیمی ندوی ناظم مدرسہ عبداللہ بن عباس بیدر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زکوة کا نصاب 7.5 تولہ سونا اور 52.5 تولہ چاندی ہے اگر ایک یا دونوں مذکورہ مقدار میں آپ کے پاس ہوں تو اس پر زکوۃ دینا چاہیے۔ اسی طرح ایک سال گذر جانے پر جس قدر سونا، چاندی، نقد روپئے، سامان تجارت آپ کے پاس موجود ہوں ان سب کی قیمت لگار کر سب کو جوڑ لیں نیز آپ نے کسی کو قرض دے رکھا ہے یا کسی اور طرح سے آپ کے پیسے دوسرے پر باقی ہیں تو اس رقم کی بھی زکوۃ نکالنی چاہیے۔
کسانوں پر زکوۃ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کسانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے اناج پر زکوۃ نکالیں۔ پھلوں اور اناج میں زکاۃ ادا کرنے کا طریقہ پر کہا کہ اناج وپھل کی زکوۃ اسی وقت ادا کرنی ہے جس وقت کاٹا جائے ایک سال گزرنا شرط نہیں ہے۔ اس لئے جب کوئی گندم، جو،چاول، دال، وغیرہ کی فصل کاٹے اور ان کی مقدار سات سو پچاس کلوگرام کے برابر ہوجائے تو اس کی زکوۃ ادا کرے۔ زکوۃ کے ایک حصے کے طور پر برادران وطن کو بھی زکوۃ دی جا سکتی ہے نوجوانوں کو خود کفیل بنانے روزگار سے جوڑنے کے کے لئے زکوۃ کی رقم کے استعمال کےسوال پر انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار سے جوڑنے کے لیے انہیں خود کفیل بنانے کے لئے زکوۃ کی رقم کا استعمال کیا جا سکتا ہے، اس کے لئے اجتماعی طور پر زکوۃ جمع کرنا ہوگا تب جا کر ہم نوجوانوں کے لیے اس طرح کا کام کر سکتے ہیں ۔
زکوۃ کی رقم مدارس کو دیئے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ زکوۃ کی رقم مدارس کو دی جانی چاہیے کیونکہ مدارس میں جو بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان کی کفالت کے لیے یہ پیسے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پریشان حال مسافر کو بھی زکوۃ کی رقم دی جا سکتی ہے مفتی افسر علی ندوی نے نہایت افسوس کے ساتھ کہا کے زکوٰۃ کی رقم لینے کے لئے بھی چند لوگ پیشہ وارانہ طور پر اس کام کو انجام دے رہے ہیں جو لوگ زکوۃ کی رقم کے مستحق نہیں ہیں انہیں اس طرح کی حرکت نہیں کرنی چاہیے ان کے اس طرح کے عمل سے جو لوگ زکوۃ کے مستحق رہتے ہیں وہ لوگ زکوۃ لینے سے محروم رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: Ramadan 2022: زکوٰۃ نکالنے سے مال پاک ہو جاتا ہے، پروفیسر سعود عالم قاسمی