عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں نافذ ہوئے لاک ڈاؤن کے سبب بے تحاشہ بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ خاص کر یومیہ طور پر مزدوری کرنے والے افراد پر لاک ڈاؤن کا خاصا اثر ہوا، جس کی وجہ سے بہت سے افراد کو فاقہ کشی کی نوبت آگئی۔
ایسے ہی گلبرگہ کے شبیر احمد کے ساتھ ہوا، جو الیکٹریشن کے طور پر کام کر رہے تھے، 2020 میں اچانک ملک میں نافذ ہوئے لاک ڈاؤن سے وہ بے روزگار ہو گئے اور ان کو معاشی تنگی کا سامنا کرنا پڑا۔
ایسے حالات میں ان کے کنبے کا ساتھ ملا تو انہوں نے اچار بنا کر بیچنا شروع کیا۔ ان کے اس کام میں ان کی اہلیہ اور کنبے کے افراد نے ساتھ دیا۔ جس سے ان کے گھر کی حالت مستحکم ہو سکی۔
آج ان کے اچار کے کاروبار کے ابھی ایک سال ہی مکمل ہوئے ہیں لیکن ان کا یہ کاروبار عروج پر پہنچ گیا ہے اور اب حالات یہ ہے کہ ان کا اچار دوسری ریاستوں میں بھی سپلائی کیا جاتا ہے، اور ان کے اچار کو لوگ بہت زیادہ پسند بھی کر رہے ہیں۔
انہوں نے اس اچار کے کاروبار کو آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر شروع کر نے کی بھی بات کہی۔
لاک ڈاؤن میں ان کے اچار کا کاروبار کو مزید فائدہ ملا، دراصل لاک ڈاؤن کے دوران جب بازار پوری طرح سے بند تھے، تب ایسے میں کھانے کے ذائقے کو بڑھانے کے لیے ان کے اچار کا خوب استعمال کیا جانے لگا۔ جس کی وجہ سے ان کے کاروبار کو مزید تقویت ملی۔
مزید پڑھیں: مئو میں کورونا وائرس کے سبب ساڑی صنعت متاثر
غورطلب ہے کہ شبیر احمد کے یہاں کا خاص کر چکن اور مٹن کا بنا اچار اب بہت مشہور ہو گیا ہے۔