کرناٹک کے بنگلورو شہر میں بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کو اس کے دوستوں کے ذریعہ جنسی طور پر ہراساں کرنے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ رامامورتھی نگر پولیس نے واقعے کے سلسلے میں دو خواتین سمیت چھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
واقعہ کے انکشاف کے بعد ساگر، محمد بابا، شیخ، ردائی بابو اور دیگر دو خواتین کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔
آج صبح ملزمین کو پولیس کناکا نگر کے قریب چناسندرا سے پوچھ گچھ کرنے کے لئے لے جارہی تھی۔ اس وقت چھ میں سے دو ملزمین نے فرار ہونے کی کوشش کی اور پولیس پر حملہ کیا۔ چنانچہ پولیس نے پہلے ہوائی فائرنگ کی اور انہیں روکنے کا انتباہ کیا لیکن ملزمین نے ایک نہ سنی لہذا پولیس نے اپنے دفاع کے لئے سروس پستول کے ذریعہ ملزمین کو ٹانگ میں گولی مار دی۔
بنگلہ دیشی ملزمین ردائی بابو اور ساگر کی ٹانگ میں گولی لگی۔ دونوں اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
ملزمین پر جنسی زیادتی، غیر ملکی قانون اور آئی ٹی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ پولیس نے ایف ایس ایل ٹیم کو طلب کرکے این آر آئی کالونی میں واقع ان کی رہائش گاہ کا معائنہ کیا ہے۔ ایک گدا، تکیہ اور شراب کی بوتل سمیت کچھ سامان ضبط کئے ہیں۔
اس وقت متاثرہ لڑکی پڑوسی ریاست میں مقیم ہے اور اس کی تلاش کے لئے پولیس کی ٹیم روانہ کر دی گئی ہے۔ مالی اختلافات کے سبب متاثرہ کو نشانہ بنایا گیا۔ کچھ ملزمین اور متاثرہ بنگلہ دیش سے ہیں اور وہ غیر قانونی طور پر بھارت آئے تھے اور بنگلورو کے راما مورتھی نگر میں واقع این آر آئی کالونی میں رہائش پذیر تھے۔ ملزمان جسم فروشی میں بھی ملوث تھے اور انہوں نے جنسی زیادتی کی ویڈیو بھی بنائی۔
یہ ویڈیو بھارت اور بنگلہ دیش کی شمال مشرقی ریاستوں میں وائرل ہوا تھا۔ اس واقعے میں بنگلہ دیشی شہریوں کی شمولیت کا انکشاف اس وقت ہوا جب آسام پولیس نے وائرل ویڈیو کی تحقیقات کی۔ انہوں نے اس بارے میں بنگلہ دیش پولیس کو بھی آگاہ کیا تھا۔ بنگلہ دیشی پولیس نے بعد میں متاثرہ کے لواحقین کو تلاش کیا اور بنگلورو پولیس کو مبینہ جرم اور ملزم کے بارے میں آگاہ کیا۔
سٹی پولیس کمشنر کمل پنت نے واقعے کے انکشاف کے فوراً بعد اسٹیشن کا دورہ کیا۔ بنگلورو دیہی ضلع میں اوالاہلی میں مفرور ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا اور متاثرہ کی تلاش جاری ہے۔ ملک بھر کی پولیس کو الرٹ کر دیا گیا اور آخرکار ان سب کو بنگلورو کے رامامورتھی نگر میں گرفتار کر لیا گیا۔