ریاست کرناٹک میں بر سر اقتدار بی جے پی پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے نہ صرف فرقہ پرستی کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا جارہا ہے بلکہ بدعنوانی سمیت کئی الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔ مذکورہ امور کے پیش نظر جہاں ایک طرف کانگریس کی جانب سے یہ الزامات عائد کیے جارہے ہیں کہ بی جے پی غلط پالسیوں کو نافذ کررہی ہے تو وہیں دوسری جانب سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ افراد بھی بی جے پی کو متعدد امور کے پیش نظر تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ Opposition Parties have Accused the BJP of Backing Anti-social Elements
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی کرناٹک کے نائب صدر ایڈووکیٹ مجید خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہا کہ بی جے پی کی شروعات ہی بدعنوانی سے ہوئی ہے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے ’لوٹس آپریشن’ کے ذریعے ارکان اسمبلی کو خرید کر حکومت سازی کی اور اب حکومت کے متعدد وزارتوں میں 40 فیصد کمیشن خوری کے سنگین الزامات ہیں۔ مجید خان نے بتایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کرناٹک کو اتر پردیش جیسی فرقہ پرستی کی آماجگاہ بنانا چاہتی ہے۔ اسی لیے ریاست بھر میں سماج دشمن عناصر کی جانب سے مسلم و دلت مخالف سرگرمیوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ریاست کے کورگ کے ایک تعلیمی ادارے میں بجرنگ دل کے ارکان کو دی گئی اسلحہ چلانے کی تربیت کی بھی سخت تنقید کی، انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملہ کی جانچ کی جائے۔ مجید خان نے کہا کہ اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بی جے پی کی جانب سے چلائے جارہے نفرتی ایجنڈے کی مخالفت میں ایس ڈی پی آئی سیاسی میدان میں اتر کر بی جے پی کو جواب دے گی۔