گزشتہ برس 11 اگست کو بنگلورو میں توہین رسالت کی مخالفت میں ہوئے احتجاج کے دوران پیش آئے تشدد کے متعلق تقریباً 400 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا اور شروعات میں سٹی کرائم برانچ نے معاملے کی جانچ کی اور پھر اس تحقیقات کو این آئی اے کو سونپ دیا گیا۔
چھ ماہ بعد اب این آئی نے اس معاملے میں چارج شیٹ کورٹ میں پیش کی ہے، جس میں کل 49 ملزمین پر انسداد دہشت گردی قانون یو اے پی اے لگایا ہے، جب کہ دیگر پر نان-بیلیبل یا بیلبل افینسز لگائے گئے ہیں اور چند ملزمین کا معاملہ زیر تحقیقات ہے۔
![SDPI comments on NIA chargesheet in Bangalore violence case](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/ka-blr-01-bangaloreviolence-niachargesheeted49underuapamanyunderipcsectionsandsomeunderinvestigationpending-7205032_25022021092403_2502f_1614225243_95.jpg)
اس سلسلے میں پریس کانفرنس کے دوران ایس ڈی پی آئی کرناٹک کے صدر عبد الحنان نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کانسٹیٹیوشنل ایجنسیوں کو سیاسی مفاد کے لئے اپنے ایجنٹس کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
![SDPI comments on NIA chargesheet in Bangalore violence case](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/ka-blr-01-bangaloreviolence-niachargesheeted49underuapamanyunderipcsectionsandsomeunderinvestigationpending-7205032_25022021092403_2502f_1614225243_519.jpg)
عبد الحنان نے بتایا کہ ڈی جے ہلی و کے جی ہلی میں پیش آئے تشدد کے دوران ایس ڈی پی آئی کے کارکنان پولیس اہلکاروں کے ساتھ تعاون کر رہے تھے کہ امن و امان رہے، لیکن دوسرے لوگوں نے اپنے مفاد کے لئے یہ تشدد برپا کیا۔ عبد الحنان نے بتایا کہ اس سلسلے میں ان کی قانونی کارروائی جاری رہے گی۔