بیدر: بیدر ایک تاریخی شہر ہے جہاں پر ایک طویل مدت تک بہمنہ سلطنت نے حکومت کی۔ بیدر میں 60 سے زائد تاریخی مقامات ہیں جن میں تقریباً 30 گنبدیں موجود ہیں جن کی دیکھ ریکھ آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا کے زیر اہتمام کی جاتی ہے۔ بیدر شہر کلیانہ، کرناٹک کے زمرے میں داخل ہے جو کہ نیایت پسماندہ علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ بیدر شہر دارالحکومت بنگلور سے تقریباً 600 کلومیٹر دور ہے اور ریاست تلنگانہ کے قرب میں ہے۔ Congress leader Abdul Manan Seth on Karnataka Assembly Election
بیدر شہر سے اگلے انتخابات میں حصہ لینے کے لئے جانے مانے سماجی کارکن اور کانگریس کے سینئر لیڈر عبد المنان سیٹھ نے کانگریس پارٹی سے ٹکٹ طلب کرنے کے لئے درخواست فارم جمع کیا ہے۔ عبد المنان سیٹھ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’تاریخی شہر، بیدر، آزادی کے 75برس بعد بھی آخر پسماندگی کا شکار کیوں ہے؟‘‘ آئندہ برس کرناٹک اسمبلی انتخابات میں سیٹھ، اور کانگریس کی جانب سے بیدر کی تعمیر و ترقی کے حوالہ سے کیا اقدامات اٹھائے جائیں گے اور اس حوالہ سے کیا منصوبے ہیں؟ اس حوالہ سے انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ تفصیلی گفتگو کی۔
منان سیٹھ نے گفتگو کے دوران ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’بیدر محمود گاواں کی ایک قدیم یونیورسٹی ہوا کرتی تھی جہاں ملک بھر سے آئے طلباء کی تدریس کے لئے مدرسین سمرقند اور بخارا سے اور آیا کرتے تھے، لیکن وقت کے ساتھ کئی وجوہات کی بنا پر بیدر نے اپنا تعلیمی مرکز ہونے فخر کھو دیا۔‘‘ منان سیٹھ نے مزید بتایا کہ ’’بیدر شہر اس قدر پسمابندہ ہے کہ اس کی انکم پر کیپیٹا (Income Per Capita) بہار سے بھی کم ہے اور بیدر شہر نے ایک طویل مدت سے تعلیمی، سماجی، معاشی یا کسی بھی اعتبار سے ترقی نام کی کوئی چیر نہیں دیکھی۔‘‘
منان سیٹھ نے دعویٰ کیا کہ ’’بیدر میں اقلیتی نمائندگی موجود ہے لیکن شہر کے مسائل کے حل کے تئیں ایوانوں میں کوئی آواز بلند نہیں ہوتی۔‘‘ منان سیٹھ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے بھائی ڈاکٹر عبد القدیر کے ساتھ برسوں قبل شاہین ادارے کو قائم کیا تھا اس غرض کے ساتھ کہ ’’علاقے کے غریب و ضرورتمند اور پسماندگی کے شکار بچے عمدہ تعلیم حاصل کر سکیں۔ اب یہ شاہین گروپ آف انسٹیٹیوشنز ڈاکٹروں کو تیار کرنے والی فیکٹری کے طور پر جانا جاتا ہے۔‘‘
منان سیٹھ نے بتایا کہ وہ بیدر میں سماجی و سیاسی اعتبار سے متحرک ہیں۔ کئی فلاحی تنظیموں سے جڑے ہیں اور امداد و فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چند ایام قبل ان کی جانب سے نوجوانوں کی ترقی کے لئے ایک نیشنل لیویل ٹورنامنٹ منعقد کیا گیا تھا اور باڈی بلڈنگ کامپینزیشن کا انعقاد بھی عمل میں لایا گیا تھا جن میں سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں نے حصہ لیا اور انعامات حاصل کئے۔
مزید پڑھیں: Congress MLA Rahim Khan Slams BJP: 'کرناٹک میں اقلیتوں سے متعلق اسکیمات کو ختم کردیا گیا‘
عبد المنان سیٹھ نے کے مطابق وہ 4 جنوری کو ایک بڑے پیمانے پر ’’جاب فیئر‘‘ کا انعقاد کر رہے ہیں جس میں سینکڑوں ملٹی نیشنل کمپنیاں حصہ لے رہی ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں نوجوان روزگار حاصل کرنے کے لیے اس میں شریک ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 8،000 نوجوانوں میں سے ایک ہزار نوجوانوں کو ان کمپنیز میں اس جاب میلے کے ذریعے نوکریاں ملنے کے امکانات ہیں۔
واضح رہے کہ ریاست کرناٹک میں اسمبلی انتخابات قریب ہیں، غالباً اپریل یا مئی 2023 میں منعقد کئے جائیں گے۔ کرناٹک میں کانگریس، بی جے پی اور جے ڈی ایس پارٹیوں میں 3 طرفہ مقابلہ ہوتا ہے، ایسے میں بی جے پی کی پر زور کوشش ہے کہ وہ زیادہ تر سیٹوں پر اپنا قبضہ جمائے۔ اس ضمن میں عبد المنان سیٹھ نے کہا کہ ’’ان حالات میں کانگریس کو چاہئے کہ وہ ہر سیٹ پر ایسے نمائندے کو منڈیٹ دیں جو کہ عوام کی نماندگی کرے اور ان میں قابل قبول ہو۔‘‘