بنگلور: نریندر مودی کے اقتدار والی مرکزی حکومت کی جانب سے یونیفارم سول کوڈ قانون بنانے کی تیاری کی جارہی ہے، جس کے لیے لاء کمیشن آف انڈیا عوام سے ان کی رائے اکٹھا کر رہا ہے۔ چونکہ مرکزی حکومت کی جانب سے یو سی سی کے متعلق ابھی تک کوئی ڈرافٹ جاری نہیں کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ اقلیتی طبقات میں اضطراب پایا جارہا ہے اور ان کے ذہنوں میں کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے ایڈووکیٹ میتریئی کرشنن نے کہا کہ عوام کو چاہیے کہ وہ سن 2018 میں لاء کمیشن آف انڈیا کی جانب سے یو سی سی کے متعلق ریلیز کردہ کنسلٹیشن پیپر ضرور پڑھیں اور خود کو اس سے آگاہ کریں اور پوری طرح واقفیت حاصل کریں۔ ایڈووکیٹ میتریئی نے کہا کہ بلا شبہ پرسنل لاز میں ڈسکریمینیشن غیر برابری ہے، لیکن اس کا حل یونیفارم سول کوڈ کے ذریعہ ہرگز نہیں نکالا جاسکتا. کرشنن نے مزید کہا کہ یو سی سی کے متعلق سوشل میڈیا میں پھیلائی جارہی بے بنیاد و جھوٹی افواہوں پر دھیان نہ دیں۔
ایڈووکیٹ میتریئی کرشنن نے لاء کمیشن آف انڈیا کی جانب سے سن 2018 میں جاری کیے گئے کنسلٹیشن پیپر کے متعلق کہا کہ اس کنسلٹیشن پیپر میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ یونیفارم سول کوڈ 'ضروری یا مطلوبہ نہیں'۔ یاد رہے کہ 21ویں لاء کمیشن کا 2018 کا مشاورتی مقالہ یعنی کنسلٹیشن پیپر نے یونیفارم سول کوڈ کے خلاف دلیل دی ہے کہ یہ "نہ ضروری ہے اور نہ ہی مطلوبہ" ہے۔