اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ قربانی کے دنوں میں قربانی سے بڑھ کر کوئی نیک عمل اللہ کو پسندیدہ نہیں اور قربانی کے دوران خون زمین پر گرنے سے پہلے وہ اللہ کے یہاں قبول ہو جاتی ہے۔ صاحب قربانی کے گناہ معاف ہوتے ہیں. قربانی کے جانوروں کے ایک ایک بال کے بدلے ایک ایک نیکی ملتی ہے.
قربانی کے مسائل پر مولانا نے کہا کہ قربانی کے لیے اندھے، لنگڑے، دم کٹے، اور جس جانور کی سینگ جڑ سے ٹوٹ گئی ہو یا جانور بہت لاغر ہے تو اس کی قربانی درست نہیں.
قربانی کے فضائل و مسائل - qurbani ke fazail
مولانا مجیب اسعد باقوی بیدر نے ای ٹی وی بھارت سے قربانی اور اس کے مسائل پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے اور قیامت تک اس سنت پر عمل جاری رہے گا۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ قربانی کے دنوں میں قربانی سے بڑھ کر کوئی نیک عمل اللہ کو پسندیدہ نہیں اور قربانی کے دوران خون زمین پر گرنے سے پہلے وہ اللہ کے یہاں قبول ہو جاتی ہے۔ صاحب قربانی کے گناہ معاف ہوتے ہیں. قربانی کے جانوروں کے ایک ایک بال کے بدلے ایک ایک نیکی ملتی ہے.
قربانی کے مسائل پر مولانا نے کہا کہ قربانی کے لیے اندھے، لنگڑے، دم کٹے، اور جس جانور کی سینگ جڑ سے ٹوٹ گئی ہو یا جانور بہت لاغر ہے تو اس کی قربانی درست نہیں.
Body:قربانی اور اس کے مسائل
Conclusion:مولانا مجیب اسعد باقوی بیدر نے ای ٹی وی بھارت سے قربانی اور اس کے مسائل پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قربانی حضور ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے
.
اور اللہ نے قیامت تک اس عمل کو باقی رکھا اور اپنی آنے والی نسلوں کو اس پر عمل کی ہدایت دی.
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ قربانی کے دنوں میں قربانی سے بڑھ کر کوئی نیک عمل اللہ کو پسندیدہ نہیں.
اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے وہ اللہ کے یہاں قبول ہو جاتی ہے
صاحب قربانی کے گناہ معاف ہوتے ہیں.
قربانی کے جانوروں کے ایک ایک بال کے بدلے ایک ایک نیکی ملتی ہے.
قربانی کے مسائل پر انہوں نے کہا کہ قربانی کے لئے اندھے، لنگڑے، دم کٹے، اور جس جانور کی سینگ جڑ سے ٹوٹ گئی ہو یا جانور بہت لاغر ہے تو اس کی قربانی درست نہیں .
انہوں نے کہا کہ مینڈا، بکرا، دمبہ،. یا بھینس اور ان جانوروں کے نر ومادہ کی قربانی جائز ہے.
چھوٹے جانوروں میں ایک حصہ اور بڑے جانور میں سات حصے شریک ہو سکتے ہیں.
جو جانور قربانی کے لئے لیا جارہا ہے ان میں بکرا، دنبہ اور مینڈھا ایک سال سے کم نہ ہو اور اونٹ کی عمر پانچ سال سے کم نہ ہو.
مولانا نے عید کے تین دن خاص کر جو لوگ قربانی دے رہے ہیں ان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ صفائی کا خیال رکھیں اور برادران وطن کو کسی بھی قسم کی شکایت کا موقع نہ دیں