ETV Bharat / state

شادی کی عمر میں تبدیلی: عوامی رد عمل - gulbarag latest news

ملک میں لڑکیوں کی شادی کی عمر میں پھر ایک بار تبدیلی لانے کے لئے مرکزی حکومت 18 سے بڑھا کر 21 برس کر نے جارہی ہے۔

شادی کی عمر میں تبدیلی: عوامی رد عمل
شادی کی عمر میں تبدیلی: عوامی رد عمل
author img

By

Published : Sep 10, 2020, 1:53 PM IST

ای ٹی وی بھارت نے جب اس معاملے پر ریاست کرناٹک کے گلبرگہ شہر کے لوگوں سے بات کی تو یہاں کے عوام نے بتا یا کہ شادی کی عمر بڑھانے کے جائے مرکزی حکومت کے اس فیصلے کی نکتہ چینی کی ہے۔

عوام کا کہنا ہے تھا کہ ملک ہو رہے لڑکیوں پر ریپ اور ظلم وستم پر قابو پانے کے لئے سختی سے قانون بنایا جائے۔

شادی کی عمر میں تبدیلی: عوامی رد عمل

اس کے علاوہ لڑکیوں تعلیمی، سماجی، سیاسی میدان ریزرویشن دینے کی بات کہی گئی ہے۔

اس دوران سابقہ کوڈا چیرمن اصغر چلبل نے بتاتے ہوئے کہا کہ سنہ 1929 میں شاردا کمیشن کی سفارش پر لڑکیوں کی شادی کی عمر 14 برس اور لڑکوں کی شادی کی عمر 18 برس کی گئ تھی۔

اس میں 1978 میں اس قانون میں ترمیم کر کے لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 برس اور لڑکوں کی شادی کی عمر 21برس کی گئی ہے۔

لڑکپن میں ہونے والے شادیوں کو سختی سے پابندی عائد کر نے کے لئے 2006 میں سخت قانون بنا گیا۔

تاہم ابھی تک 18 برس کی عمر کے قانون کو پوری طرح سے عمل نہیں کیا جارہا ہے۔ مگر مرکزی حکومت دوبارہ اس میں ترمیم کر نے میں لگی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر اس قانون میں ترمیم کر نے کے بجائے حکومت ان تین سالوں میں غریب طبقے لڑکیوں کو کیا سہولت دے تو وہ بہتر ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے دیہی علاقوں میں رہنے والے لڑکیوں والدین کو اس قانون سے بڑی مشکل ہو سکتی ہے، کیوں دیہاتوں میں غریب عوام جب اپنی لڑکی شادی کے لائق ہوتی ہے. اسی دن سے لڑکی کی شادی کی فکر میں رہتے ہیں۔

ایسے حالات میں ان تین سال میں حکومت لڑکیوں تعلیمی، معاشی زندگی کے لئے کیا سہولت فراہم کر نے والی وہ سب سے پہلے جاری کرے۔

اس دوران شرامہ جیوی گلا تنظیم کے صدر چندر شیکھر نے کہا کہ لڑکیوں کے شادی کی عمر اضافہ ہونے پر لڑکیوں کو اپنے تعلیمی کو مکمل کر نے اور اپنے لایف پاٹنر کو سمجھنے کا ایک موقع ملتا ہے۔

انھوں نے اس قانون کو کارآمد بتایا۔

یہ بھی پڑھیے:بیسٹ ٹیچر ایوارڈ تقریب کا انعقاد

اس دوران ڈاکڑ غزالہ نے کہا لڑکیوں کی شادی کی عمر میں تبدیلی کر نے بجائے لڑکیوں کے لئے دیہاتوں میں اسکول و کالج کی سہوت فراہم کر نے اور سرکاری اسپتالوں میں حاملہ خواتین کے لئے پوری طرح سہولت فراہم کر نے کو بتا یا۔

تاہم ایک گھریلو خاتون نے اس ترمیم کی بے بنیاد بتایا، وہیں ایک طالبہ نے بتایا کہ لڑکیوں کی تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

ای ٹی وی بھارت نے جب اس معاملے پر ریاست کرناٹک کے گلبرگہ شہر کے لوگوں سے بات کی تو یہاں کے عوام نے بتا یا کہ شادی کی عمر بڑھانے کے جائے مرکزی حکومت کے اس فیصلے کی نکتہ چینی کی ہے۔

عوام کا کہنا ہے تھا کہ ملک ہو رہے لڑکیوں پر ریپ اور ظلم وستم پر قابو پانے کے لئے سختی سے قانون بنایا جائے۔

شادی کی عمر میں تبدیلی: عوامی رد عمل

اس کے علاوہ لڑکیوں تعلیمی، سماجی، سیاسی میدان ریزرویشن دینے کی بات کہی گئی ہے۔

اس دوران سابقہ کوڈا چیرمن اصغر چلبل نے بتاتے ہوئے کہا کہ سنہ 1929 میں شاردا کمیشن کی سفارش پر لڑکیوں کی شادی کی عمر 14 برس اور لڑکوں کی شادی کی عمر 18 برس کی گئ تھی۔

اس میں 1978 میں اس قانون میں ترمیم کر کے لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 برس اور لڑکوں کی شادی کی عمر 21برس کی گئی ہے۔

لڑکپن میں ہونے والے شادیوں کو سختی سے پابندی عائد کر نے کے لئے 2006 میں سخت قانون بنا گیا۔

تاہم ابھی تک 18 برس کی عمر کے قانون کو پوری طرح سے عمل نہیں کیا جارہا ہے۔ مگر مرکزی حکومت دوبارہ اس میں ترمیم کر نے میں لگی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر اس قانون میں ترمیم کر نے کے بجائے حکومت ان تین سالوں میں غریب طبقے لڑکیوں کو کیا سہولت دے تو وہ بہتر ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے دیہی علاقوں میں رہنے والے لڑکیوں والدین کو اس قانون سے بڑی مشکل ہو سکتی ہے، کیوں دیہاتوں میں غریب عوام جب اپنی لڑکی شادی کے لائق ہوتی ہے. اسی دن سے لڑکی کی شادی کی فکر میں رہتے ہیں۔

ایسے حالات میں ان تین سال میں حکومت لڑکیوں تعلیمی، معاشی زندگی کے لئے کیا سہولت فراہم کر نے والی وہ سب سے پہلے جاری کرے۔

اس دوران شرامہ جیوی گلا تنظیم کے صدر چندر شیکھر نے کہا کہ لڑکیوں کے شادی کی عمر اضافہ ہونے پر لڑکیوں کو اپنے تعلیمی کو مکمل کر نے اور اپنے لایف پاٹنر کو سمجھنے کا ایک موقع ملتا ہے۔

انھوں نے اس قانون کو کارآمد بتایا۔

یہ بھی پڑھیے:بیسٹ ٹیچر ایوارڈ تقریب کا انعقاد

اس دوران ڈاکڑ غزالہ نے کہا لڑکیوں کی شادی کی عمر میں تبدیلی کر نے بجائے لڑکیوں کے لئے دیہاتوں میں اسکول و کالج کی سہوت فراہم کر نے اور سرکاری اسپتالوں میں حاملہ خواتین کے لئے پوری طرح سہولت فراہم کر نے کو بتا یا۔

تاہم ایک گھریلو خاتون نے اس ترمیم کی بے بنیاد بتایا، وہیں ایک طالبہ نے بتایا کہ لڑکیوں کی تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.