ریاست کرناٹک کے معروف عالم دین مولانا لطف اللہ رشادی رحلت فرما گئے، حضرت مولانا لطف اللہ صاحب مظہر رشادی رحمہ اللہ قادریہ مسجد بنگلورکے امام و خطیب تھے۔
واضح رہے کہ ان کا انتقال 26 جون سنہ 2020 کی دیر رات بنگلور میں ہوا، مولانا کی طبیعت کچھ دنوں سے علیل چل رہی تھی، حالانکہ بعد میں صحتیابی کی اطلاع بھی ملی تھی، مگر 'اذا جاء اجلھم' کے مطابق حکم اجل آچکا تھا۔
معروف شاعر شیخ ابراہیم ذوقؔ نے کہا ہے کہ
'لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے
اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے'
حضرت مرحوم کے اوصاف وکمالات یہ تھے کہ آپ کثیر البکاء اور مستجاب الدعوات تھے، آپ ایک عملی شخصیت کے ساتھ ایک باکمال خطیب بھی تھے۔
مولانا کی مجلسیں شرکاء مجلس کے لیے بہت مفید ہوا کرتی تھی، اور آپ کا خطاب، حالات حاضرہ کی روشنی میں ہوا کرتا تھا۔
موضوع سے متعلق دوران خطاب آپ جا بجا اصلاحی اشعار پڑھتے تھے، جس سے سامعین بہت محظوظ ہوا کرتے تھے۔
مولانا ایک ایسی شخصیت کے ملاک تھے، جس سے لوگوں کی دینی مجلسیں روشن ہوا کرتی تھیں، لیکن آخر کار آج وہ چراغ ہمیشہ ہمیش کے لیے بجھ گیا۔
ایسا مانا جارہا ہے کہ شہر کے مسلمانوں کے نزدیک یہ ایسا خلا ہے جس کا پر ہونا لامحال تو نہیں مگر مشکل ضرور ہے۔