بنگلور: رمضان المبارک کے سلسلے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ماہ مقدس مسلمانوں کو مومن بناتا ہے۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے مولانا محمد حسین اشرفی مصباحی سے بات کی اور ان سے جاننے کی کوشش کی کہ اس کی وضاحت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رب کائنات کے خزانے میں کسی شے کی کمی نہیں ہے، لیکن پھر بھی اللہ تبارت و تعالیٰ اپنے بندے کو اس ماہ میں بھوکا و پیاسا رکھنے کا حکم فرماتا ہے۔ اصل میں اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ بندے بھوک و پیاس کا احساس کریں تاکہ ان میں دوسروں کے لیے ہمدردی پیدا ہو اور وہ ان کی غَم خواری میں لگے۔ لہٰذا اس طرح بندے میں روزے کے دوران بھوک و پیاس کا برداشت کرنا گویا اس میں پرہیز گاری پیدا کرتا ہے جس سے عام مسلمان مومن کے درجے پر پہنچتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا محمد حسین نے کہا کہ پیارے نبی صرف مسلمانوں کے نہیں بلکہ پورے عالم کے لیے رحمت بناکر رب کریم کی جانب سے مبعوث کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کریم کے ایام میں جہاں مسلمان روزوں کا اہتمام کرتے ہیں وہیں سیرت نبی کا بھی مطالعہ کرتے ہیں، تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ رحمت للعالمین کا دنیا میں بھیجا جانا ساری کائنات یا عالمین کے لیے امن کا پیغام دینے کے لیے ہے، نہ یہ کہ ہم پیارے نبی کی نصیحتوں و سیرت کو صرف اپنے عقائد، معاملات و مسائل کے حل کے لیے ضروری سمجھیں۔'
مولانا محمد حسین نے حجر اسود کے نصب کا واقعہ سنایا جب مکہ میں حجر اسود کو نصب کرنے کے سلسلے میں افرا تفری کا ماحول تھا۔ سبھی یہ چاہتے تھے کہ ان کا قبیلہ حجر اسود کو نصب کرے۔ اس سلسلے میں پیارے نبی نے سبھی سے کہا کہ حجر اسود کو ایک چادر میں رکھا جائے اور سب اس کے کونے پکڑکر اوپر اٹھائیں اور پھر رسول اللہ نے اپنے رحمت بھرے ہاتھوں سے حجر اسود کو کعبہ کی دیوار میں نسب کیا۔ پیارے نبی کے اس فیصلے سے گویا ایک فساد برپا ہونے سے رک گیا اور پر امن طریقے سے حجر اسود کو نصب کیا گیا۔ مولانا حسین کہتے ہیں کہ یہ واقعہ یہ بتاتا یے کہ پیارے نبی کس قدر امن و انصاف پسندی کا مظاہرہ کیا کہ سبھی نے اس پر اتفاق کیا۔
مولانا محمد حسین نے کہاکہ کیا ہی بہتر ہوگا کہ مسلمان پیارے نبی کی تعلیمات پر عمل کریں، ان کی سیرت سے نصیحتیں سیکھیں اور اپنے اخلاق کو عمدہ کر اصل زندگی میں اپنائیں اور اپنی زندگی کے تمامی معاملات میں انہیں رائج کریں تو اس بات کی امید کی جاسکتی ہے کہ جو سوسائٹی میں نفرت پھیلانے کی پرزور کوششیں چلی ہیں انہیں روکا جاسکے اور محبت کو عام کیا جاسکے۔ مولانا محمد حسین نے بتایا کہ ملت کے چند نوجوان کسی نہ کسی لت کا شکار ہیں، لیکن رمضان المبارک میں بیشتر نوجوان پابندی سے روزہ رکھتے ہیں اور دن کے اوقات میں وہ لت سے دور رہتے ییں، لیکن رمضان المبارک کے بعد پھر وہی لت کی اور پلٹ آ جاتے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ عموماً ہماری نیت درست نہیں ہوتی۔ لہٰذا نیت کی درستگی کسی بھی کار خیر کی قبولیت یا تبدیلی ممکن نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیں:
Impact of Ramadan on Muslims رمضان المبارک غم خواری کا مہینہ ہے، مولانا حسین اشرفی
رمضان المبارک کا پہلا، دوسرا اور اب تیسرا عشرہ بھی اختتام پذیر ہونے کو ہے۔ رمضان المبارک کے اس مبارک مہینے میں مسلمانوں کو کیا کرنا چاہیے اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے مولانا محمد حسین اشرفی سے بات چیت کی۔ impact of ramadan on muslims
بنگلور: رمضان المبارک کے سلسلے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ماہ مقدس مسلمانوں کو مومن بناتا ہے۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے مولانا محمد حسین اشرفی مصباحی سے بات کی اور ان سے جاننے کی کوشش کی کہ اس کی وضاحت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رب کائنات کے خزانے میں کسی شے کی کمی نہیں ہے، لیکن پھر بھی اللہ تبارت و تعالیٰ اپنے بندے کو اس ماہ میں بھوکا و پیاسا رکھنے کا حکم فرماتا ہے۔ اصل میں اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ بندے بھوک و پیاس کا احساس کریں تاکہ ان میں دوسروں کے لیے ہمدردی پیدا ہو اور وہ ان کی غَم خواری میں لگے۔ لہٰذا اس طرح بندے میں روزے کے دوران بھوک و پیاس کا برداشت کرنا گویا اس میں پرہیز گاری پیدا کرتا ہے جس سے عام مسلمان مومن کے درجے پر پہنچتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا محمد حسین نے کہا کہ پیارے نبی صرف مسلمانوں کے نہیں بلکہ پورے عالم کے لیے رحمت بناکر رب کریم کی جانب سے مبعوث کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کریم کے ایام میں جہاں مسلمان روزوں کا اہتمام کرتے ہیں وہیں سیرت نبی کا بھی مطالعہ کرتے ہیں، تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ رحمت للعالمین کا دنیا میں بھیجا جانا ساری کائنات یا عالمین کے لیے امن کا پیغام دینے کے لیے ہے، نہ یہ کہ ہم پیارے نبی کی نصیحتوں و سیرت کو صرف اپنے عقائد، معاملات و مسائل کے حل کے لیے ضروری سمجھیں۔'
مولانا محمد حسین نے حجر اسود کے نصب کا واقعہ سنایا جب مکہ میں حجر اسود کو نصب کرنے کے سلسلے میں افرا تفری کا ماحول تھا۔ سبھی یہ چاہتے تھے کہ ان کا قبیلہ حجر اسود کو نصب کرے۔ اس سلسلے میں پیارے نبی نے سبھی سے کہا کہ حجر اسود کو ایک چادر میں رکھا جائے اور سب اس کے کونے پکڑکر اوپر اٹھائیں اور پھر رسول اللہ نے اپنے رحمت بھرے ہاتھوں سے حجر اسود کو کعبہ کی دیوار میں نسب کیا۔ پیارے نبی کے اس فیصلے سے گویا ایک فساد برپا ہونے سے رک گیا اور پر امن طریقے سے حجر اسود کو نصب کیا گیا۔ مولانا حسین کہتے ہیں کہ یہ واقعہ یہ بتاتا یے کہ پیارے نبی کس قدر امن و انصاف پسندی کا مظاہرہ کیا کہ سبھی نے اس پر اتفاق کیا۔
مولانا محمد حسین نے کہاکہ کیا ہی بہتر ہوگا کہ مسلمان پیارے نبی کی تعلیمات پر عمل کریں، ان کی سیرت سے نصیحتیں سیکھیں اور اپنے اخلاق کو عمدہ کر اصل زندگی میں اپنائیں اور اپنی زندگی کے تمامی معاملات میں انہیں رائج کریں تو اس بات کی امید کی جاسکتی ہے کہ جو سوسائٹی میں نفرت پھیلانے کی پرزور کوششیں چلی ہیں انہیں روکا جاسکے اور محبت کو عام کیا جاسکے۔ مولانا محمد حسین نے بتایا کہ ملت کے چند نوجوان کسی نہ کسی لت کا شکار ہیں، لیکن رمضان المبارک میں بیشتر نوجوان پابندی سے روزہ رکھتے ہیں اور دن کے اوقات میں وہ لت سے دور رہتے ییں، لیکن رمضان المبارک کے بعد پھر وہی لت کی اور پلٹ آ جاتے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ عموماً ہماری نیت درست نہیں ہوتی۔ لہٰذا نیت کی درستگی کسی بھی کار خیر کی قبولیت یا تبدیلی ممکن نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیں: