آئندہ عام انتخابات کے پیش نظر سیاسی جماعت 'پاپولر فرنٹ آف انڈیا' کے زیر اہتمام 6 مارچ کو قومی دارالحکومت دہلی میں مسلم مسائل سے متعلق ایک اجلاس کا انعقاد ہوا تھا۔
دہلی میں ہونے والے اس اجلاس میں مختلف ریاستوں و مختلف سیاسی و سماجی حلقوں سے وابستہ دانشوران، علماء و ملی قائدین نے شرکت کی۔ اس دوران موجودہ سیاسی منظر نامے کا جائزہ لینے اور ملک کو درپیش مسائل پر مباحثہ کرنے کے بعد اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی پریشانیوں کو حتی الامکان دور کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا کرناٹک کے ریاستی صدر محمد ثاقب نے ای ٹی و بھارت کو بتایا کہ اس کانفرنس میں مسلم سماج کی ترقی، نمائندگی، تعلیم، ثقافت، تحفظ اور مسلم امت سے متعلق دیگر مسائل پر مشتمل مطالبات کی فہرست منظور کی گئی ہے۔
اجلاس میں اقلیتوں کے حقوق کا دم بھرنے والی تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبات پر مثبت رد عمل ظاہر کرنے اور انہیں اپنے انتخابی منشور کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
محمد ثاقب کے مطابق اس موقعے پر سیاسی پارٹیوں کے انتخابی منشور میں مطالبات کی فہرست کو شامل کرانے کی کوشش کرنے اور ووٹروں کو اپنے حقوق کے تئیں بیدار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
محمد ثاقب کے مطابق اس حوالسے سے تقریباً 100 ایسے انتخابی حلقوں میں جہاں اقلیتوں کے ووٹ فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں، پمفلیٹ کی تقسیم، عمومی اجتماعات و دیگر پروگراموں کے ذریعے ایک زبردست مہم چلانے کی تیاری ہے۔
محمد ثاقب کے مطابق مطالبات کی فہرست میں بابری مسجد، مسلم نمائندگی، و عوام مخالف قوانین وغیرہ سمیت متعدد ایسے مسائل کا ذکر کیا گیا، جن میں اپوزیشن جماعتیں یا تو بی جے پی کی فرقہ پرستی کے نظریہ کی حمایت کرتی نظر آتی ہیں یا وہ اس پر قصداً خاموشی اختیار کرتی ہیں۔
اس فہرست میں تقریبا 25 اہم مطالبات کو شامل کیا گیا ہے۔ ان میں سچر کمیٹی و مشرا کمیشن کی سفارشات، اقلیتی فلاح اسکیموں کا نفاذ، ہنرمند مزدور اور کاریگر کو روزگار، فرضی انکاؤنٹرکی روک تھام، اقلیتوں کو متناسب نمائندگی، مذہبی اقلیتوں کے لیے ریزرویشن، اقلیتی اداروں، مسلم پرسنل لا، عبادت گاہوں اور وقف کی جائیدادوں کا تحفظ اور خواتین کو بااختیار بنانے سے سلسلے میں اقدامات کرنا اہم مطالبات ہیں۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے کارکن محمد ثاقب نے کہا کہ یہ مہم قومی سطح پر چلے گی تاہم ہم اسے ریاست کرناٹک میں پرزور طریقے سے عمل میں لائیں گے۔