کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور کے ڈی جے ہلی میں پیش آئے تشدد کے واقعات کو لے کر کانگریس قیادت نے پولیس پر لاپروائی اور بروقت کارروائی نہ کرنے کو وجہ بتایا ہے جس کے لیے بی جے پی کانگریس کو اقلیت نواز ٹھہرا رہی ہے۔
پولیس فائرنگ میں ہلاک شدہ افراد کی تدفین بدھ کے روز عمل میں آئی جس میں کانگریس کے رکن اسمبلی ضمیر احمد خان نے شرکت کی جس کے لیے بی جے پی نے انہیں بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
بنگلور شہر میں اب حالات پر امن ہیں اور اس معاملے میں حکومت کرناٹک نے مجسٹریٹ جانچ کے آرڈرز جاری کیے ہیں اور حکومت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ موقع واردات پر ہوئے نقصانات کی بھرپائی حادثے میں ملوث عناصر سے کی جائے گی۔
تشدد کے اس پورے معاملے میں ایک بڑا سوال یہ اٹھایا جارہا ہے کہ جب ڈی جے ہلی پولیس اسٹیشن میں لوگ توہین رسالت کے متعلق فیس بک پوسٹ کی شکایت درج کروانے آئے تب پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے اور شرپسند ملزم کو فوری طور پر گرفتار کیوں نہیں کیا اور تاخیر کی وجہ کیا رہی؟ کیا پولیس پر رکن اسمبلی شری نیواس مورتی کا دباؤ تھا؟