ریاست کرناٹک کے ضلع یادگیر میں اعظم اثر کے انتقال پر شعراء نے دکھ کا اظہار کیا۔ اس موقع پر شاعر ڈاکٹر رفیق سوداگر نے کہا کہ اعظم اثر میرے استاد تھے۔ آپ کا مجموعہ کلام شائع ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنہ 1985 میں آپ سے اصلاح لی اور مشاعروں اور دوردرشن کے پروگراموں میں آپ سے ملاقات ہوتی رہی۔
آپ کا کلام ملک کے معیاری اور معتبر رسائل و جرائد میں شائع ہوتا رہتا ہے۔ آپ کے انتقال سے ضلع یادگیر کی ادبی دنیا سونی سونی ہوگئی ہے۔
افسانہ نگار ساجد حیات نے کہا کہ اعظم اثر ایک سینئر شاعر تھے۔ آپ گذشتہ 70 برسوں سے ادبی خدمات کی ہے۔ آپ کے کئی شاگرد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ شاعر کے ساتھ ساتھ ایک سیاستدان بھی تھے۔ جنہوں نے پانچ بار رکن اسمبلی منتخب ہوکر عوام کی خدمت کی۔
شاعر خادم اظہر نے کہا کہ اعظم اثر ایک بزرگ شاعر ہی نہیں ایک بزرگ شخصیت بھی تھے۔ شاہ پور کے ایک قدآور شخصیت تھے۔ آپ کی سماجی ملی ادبی و سیاسی خدمات ہمیشہ یاد رکھیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ میرے استاد تھے اور میرے کلام کی اصلاح بھی فرمایا کرتے تھے۔
شاعر وحید راز نے کہا کہ آپ ریاستی سطح کے شاعر تھے۔ آپ کی شاعری کی یہ خوبی تھی کہ آپ بڑی بڑی بحروں میں خوبصورت غزل لکھا کرتے تھے۔