اس موقع پر ریاست کرناٹک گلبرگہ شہر کے ینگ ایجوکیشن ایوارڈ کے ٹیچر مبین الدین خیروی نے کہا کہ، 'مرکزی حکومت کے اس نئی تعلیمی پالیسی سے غریب اور پسماندہ طبقات کو تعلیم سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ملک میں تعلیمی نظام کو پھر سے قدیم دور کے طرف لیکر جانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس ملک کی ہزاروں سال کی تاریخ کو تبدیل کر نے کی بات کی جارہی ہے۔'
انہوں نے کہا، 'ملک میں مختلف مذہبی، ثقافتی روایات ہیں۔ مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں۔ مختلف زبان کے بولنے والے افراد ہیں۔ ان سب کا خیال کیے بغیر نئی تعلیمی پالیسی کو جاری کر کے صرف اس میں سنسکرت اور یوگا پر توجہ دیا گئی ہے، جس سے اس تعلیمی پالیسی سے پسماندہ طبقات کی ترقی نہیں ہوسکتی۔'
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ، 'یہاں پر پوری طرح سے پسماندہ طبقات کے لئے ریزرویشن کو ختم کر نے کی بات بھی دیکھی جارہی ہے۔'
مزید پڑھیں:
کرناٹک میں 17 نومبر سے کالج دوبارہ کھولنے کا فیصلہ
اس موقع سینئر صحافی عزیز اللہ سرمست نے کہا کہ، 'نئ تعلیمی پالیسی سے اردو زبان کو ختم کر نے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس تعلیمی پالیسی میں اردو زبان کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اس نئی تعلیمی پالیسی میں صرف یوگا اور سنسکرت زبان کو ترجیح دی جارہی ہے۔ اس لئے اس نئی تعلیمی پالیسی پر مرکزی حکومت دوبارہ تعلیمی دانسوروں اور عوام سے مشورہ کر نے کی بات کہی۔'