قومی پالیسی 2020 کے متعلق تعلیمی و تدریسی حلقوں میں بحث و مباحثہ ہورہا ہے اور کئی سماجی و تعلیمی تنظیموں نے اس کا تفصیلی تجزیہ کیا ہے۔
اسی موضوع کے متعلق ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آل انڈیا ڈیموکریٹک اسٹوڈینٹس ایسوسی ایشن کے قومی صدر راج شیکھر نے بتایا کہ مودی کی اقتدار والی مرکزی حکومت کی کابینہ کی منظور شدہ 'قومی تعلیمی پالیسی 2020' ملک کے غریبوں کے خلاف ہے۔
راجشیکھر نے بتایا کہ یہ نئی تعلیمی پالیسی تعلیم کو پرائیویٹائزیشن کی طرف لے جائے گی اور کارپوریٹ کو فائدہ پہونچانے کے علاوہ تعلیمی نصاب کو بھگواکرن کریگی۔
راجشیکھر نے بتایا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مرکزی حکومت اس پالیسی کو ملک بھر میں تعلیمی ماہرین و ملک بھر کی ریاستوں سے مشورہ کرتے اور پھر اس کا نفاذ کرتے لیکن برعکس حکومت کا آمرانہ رویہ قابل قبول نہیں ہے کہ یہ ملک کے بچوں کے مستقبل کا معاملہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اے آئی ڈی ایس او تنظیم کی جانب سے ملک گیر مہم چلائی جائے گی، جس کے تحت 10 کروڑ سے زائد دستخط اکٹھا کر مرکزی حکومت کو روانہ کرینگے اس مطالبہ کہ ساتھ کہ قومی پالیسی 2020 کے نفاذ کو روکا جائے۔