اترپردیش کے مظفرنگر میں 8 سال قبل ہوئے فرقہ وارانہ فساد میں تقریبا 65 مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا اور تشدد کے واقعات میں سینکڑوں زخمی بھی ہوئے تھے جبکہ فسادات میں 50 ہزار سے زائد مسلمان بے گھر ہوئے تھے۔ اس معاملے میں یوگی آدتیہ ناتھ کی بی جے پی حکومت نے فساد برپا کرنے والے ملزمین جن میں بی جے پی کے اعلیٰ رہنما بھی شامل ہیں، کے خلاف درج کیسز کو واپس لینے کے لیے عدالت سے منظوری حاصل کر لی ہے۔
وہیں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے قومی جنرل سکریٹری محمد الیاس تھومبے نے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی بی جے پی حکومت کا یہ اقدام مظفرنگر فساد میں ملوث بی جے پی کے رہنماؤں کو قانونی کارروائی سے بچانے کی کوشش ہے جو انتہائی شرمناک ہے۔
واضح رہے کہ 2013 کے مظفرنگر فسادات میں بی جے پی کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے تھے جن میں رکن اسمبلی سنگیت سوم، سریش رانا، کپل دیو اگروا اور دیگر اعلیٰ رہنما شامل ہیں، ان پر اشتعال انگیز بیانات دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
مظفرنگر فساد کے متعلق مقامی کورٹ کے اسپیشل جج رام سودھ سنگھ نے بتاریخ 26 مارچ 2021 کو حکومت کے کونسل راجیو شرما کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے بی جے پی کے 12 رہنماؤں کے خلاف دائر کردہ کیسز کو واپس لینے کی اجازت دی ہے۔