کرناٹک کے گلبرگہ ضلع کے الند تعلقہ کی درگاہ حضرت لاڈلے مشائخ کے احاطے میں ہوئے تشدد معاملے میں 2 افراد کی جانیں گئیں، کئی زخمی ہوئے اس کے باوجود تقریباً 150 مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔ Muslim Political Forum on Aland Violence
معاملہ یہ ہے کہ تقریباً 650 سال قدیم درگاہ حضرت لاڈلے مشائخ جو کہ قریب 25 ایکڑ اوقافی جائداد میں واقع ہے، اس میں آر ایس ایس و اس کی ذیلی تنظیمیں جیسے بی جے پی، بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد ایک طویل عرصے سے دعویٰ کرتے آرہے ہیں کہ مذکورہ درگاہ میں "شیولنگ" موجود ہے اور یہ معاملہ کورٹ میں بھی چلا، تاہم کورٹس کے فیصلوں سے واضح ہوا کہ درگاہ میں کوئی شیولنگ موجود نہیں۔
اس کے باوجود بی جے پی رہنماؤں اور ایک مرکزی وزیر نے سیکشن 144 کے نفاذ کے چلتے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے درگاہ میں گھس کر پوجا کی جب کہ مسلمان مجبوراً تماشا دیکھتے رہے۔ اس کے بعد درگاہ کے قریب تشدد پیش آیا جس میں 3 مسلمانوں کی جانیں گئیں اور قریب 160 کو سنگین دفعات کے تحت پولیس نے حراست میں لیکر جیوڈیشل کسٹڈی میں بھیج دیا۔
اس پورے تشدد معاملے میں "کرناٹک مسلم پولیٹیکل فورم" کےایک وفد کی جانب سے الند کا دورہ کیا گیا۔ مسلم پولیٹیکل فورم کے جنرل سیکرٹری سراج احمد جعفری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ الند تشدد مقامی انتظامیہ اور پولیس کی لاپروائی و ایک طرفہ کارروائی کا نتیجہ ہے۔ سراج جعفری نے بتایا کہ الند تشدد آر ایس ایس و بی جے پی کی جانب سے مسلمانوں پر ظلم کیے جانے کی ایک منصوبہ بند سازش ہے۔ انھوں نے بتایا کہ الند تشدد معاملے میں ان کے وفد نے ایک تفصیلی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ تیار کی ہے جسے وہ ریاست کے گورنر کو پیش کریں گے۔ سراج جعفری نے مزید بتایا کہ الند تشدد معاملے میں نام نہاد مسلم سیاسی رہنما یا مسلم عوامی نمائندوں کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے کہ بے گناہ مسلمانوں کو گرفتاریوں سے روکا جاسکے یا انہیں رہا کروایا جاسکے۔