کرناٹک میں ضلع یادگیر کے پریس کلب میں حضرت صوفی سرمست اسٹڈی سرکل کے زیراہتمام اردو صحافیوں Urdu Journalist کا ایک اجلاس بعنوان ’موجودہ حالات میں صحافیوں کی ذمہ داری‘ منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت عزیزاللہ سرمست مدیر روزنامہ کے بی این ٹائمز نے فرمائی جبکہ اندودھر، صدر کرناٹک یونین آف ورکنگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن شاخ یادگیر Union of Working Journalist Association Yadgir نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔
اس موقع پر مختلف اردو اخبارات اور یوٹیوبرز اور چینل سے جڑے احباب نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ عبداللہ بن احمد نمائندہ زین ٹی وی نے کہا کہ یوٹیوب پر جو لوگ اردو چینل چلا رہے ہیں، انہیں مستند صحافی نہیں مانا جارہا ہے۔ یوٹیوب پر چینل چلانے والوں کو بھی صحافیوں کی حیثیت دی جائے اور ان کو بھی صحافیوں کی فہرست میں شامل کیا جائے۔
صحافی کلیم فریدی نمائندہ کے بی این ٹائمز شورا پور نے کہا کہ اردو صحافیوں کو اخبار مالکان کی جانب سے کوئی ماہانہ معاوضہ نہیں دیا جاتا۔ اس پر ستم یہ ہے کہ بہت سارے ادارے اور اس سے رسوخ رکھنے والے احباب راستہ پر اپنا اشتہارات اخبار کو دے دیتے ہیں جبکہ نمائندہ ہونے پر اشتہارات یا خبریں نمائندے کو دی جانی چاہیے۔
مقبول احمد سگری سکریٹری کل ہند تعمیر ملت نے اس اجلاس کی کاروائی چلاتے ہوئے کرناٹک یونین آف ورکنگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر سے اپیل کی کہ اردو صحافیوں کو بھی علاقائی زبان اور دیگر زبانوں کے صحافیوں کی طرح تمام تر سہولتیں ملنی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں:
Hyder Bagh Graveyard of Yadgir: یادگیر قبرستان میں روشنی کا انتظام، رکن بلدیہ سے اظہار تشکر
کرناٹک یونین آف ورکنگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن شاخ یادگیر کے صدر اندودھر نے کہا کہ اردو صحافیوں کو چاہیے کہ وہ سب سے پہلے ایسوسی ایشن کے ممبر بنے تب ہی یہ صحافی بھی دیگر صحافیوں کی طرح حکومت سے ملنے والے سہولیات کا فائدہ لے سکتے ہیں۔ عزیز اللہ سرمست ایڈیٹر روزنامہ کے بی این ٹائمز گلبرگہ نے صدارتی خطاب میں کہا کہ علاقائی زبان کی طرح اردو زبان کے صحافیوں کی رہبری اور رہنمائی کے لیے ریاستی سطح پر ایک تنظیم ہونی چاہیے جو اردو صحافیوں کے مسائل اور ان کے حل کے لیے محکمہ اطلاعات اور حکومت سے دیگر صحافیوں کی طرح اردو کے صحافیوں کے مسائل کو حل کر سکے۔