ETV Bharat / state

مدرسہ محمود گاوان اپنی زبوں حالی پر آنسو بہا رہا ہے - مدرسہ محمود گاوان بیدر کرںاٹک

محمد شاہ ثانی کے عہد حکومت میں خواجہ عمادالدین محمود گاوان جو وزیر سلطنت تھے، نے اپنے ذاتی سرمائے سے سنہ 1472 عیسوی میں ایک سہ منزلہ درسگاہ تعمیر کروائی تھی۔

مدرسہ محمود گاوان
author img

By

Published : Oct 1, 2019, 3:19 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 6:16 PM IST

اس مدرسے کو مدرسہ محمود گاوان کا نام دیا گیا، کہا جاتا ہے کہ یہ درسگاہ اس زمانے میں ایشیا کی واحد منفرد یونیورسٹی کی حیثیت رکھتی تھی۔

اس مدرسے میں طلباء کے لیے عربی و فارسی کی تعلیم کا انتظام کیا جاتا تھا۔

اساتذہ اور طلباء کو رہنے اور کھانے کا انتظام اسی مدرسے میں ہوا کرتا تھا۔

مدرسے کے ایک جانب مسجد اور دوسری جانب دارالمطالعہ کی تعمیر کی گئی تھی۔ اسی عمارت کے دونوں اطراف خوبصورت مینار تھے جن میں سے آج ایک ہی مینار باقی ہے اور مسجد بھی محفوظ ہے جس میں آج بھی نماز ادا کی جاتی ہے۔

مدرسہ محمود گاوان، دیکھیں ویڈیو

کہا جاتا ہے کہ 1107 ھجری بمطابق 1695 عیسوی میں اس عمارت پر بجلی گرنے سے مدرسے کی عمارت کی کمان اور ایک مینار منہدم ہوگیا۔

شہر بیدر کی اس عظیم الشان عمارت اپنی خوبصورتی وہ علمی سرگرمیوں کی وجہ سے جو کبھی پورے ایشیا میں مشہور تھی آج اپنی زبوں حالی پر آنسو بہاتی نظر آرہی ہے۔

اس مدرسے کو مدرسہ محمود گاوان کا نام دیا گیا، کہا جاتا ہے کہ یہ درسگاہ اس زمانے میں ایشیا کی واحد منفرد یونیورسٹی کی حیثیت رکھتی تھی۔

اس مدرسے میں طلباء کے لیے عربی و فارسی کی تعلیم کا انتظام کیا جاتا تھا۔

اساتذہ اور طلباء کو رہنے اور کھانے کا انتظام اسی مدرسے میں ہوا کرتا تھا۔

مدرسے کے ایک جانب مسجد اور دوسری جانب دارالمطالعہ کی تعمیر کی گئی تھی۔ اسی عمارت کے دونوں اطراف خوبصورت مینار تھے جن میں سے آج ایک ہی مینار باقی ہے اور مسجد بھی محفوظ ہے جس میں آج بھی نماز ادا کی جاتی ہے۔

مدرسہ محمود گاوان، دیکھیں ویڈیو

کہا جاتا ہے کہ 1107 ھجری بمطابق 1695 عیسوی میں اس عمارت پر بجلی گرنے سے مدرسے کی عمارت کی کمان اور ایک مینار منہدم ہوگیا۔

شہر بیدر کی اس عظیم الشان عمارت اپنی خوبصورتی وہ علمی سرگرمیوں کی وجہ سے جو کبھی پورے ایشیا میں مشہور تھی آج اپنی زبوں حالی پر آنسو بہاتی نظر آرہی ہے۔

Intro:


Body:مدرسہ محمود گاوان بیدر


Conclusion:محمد شاہ ثانی کے عہد حکومت میں خواجہ عمادالدین محمود گاوان جووزیر سلطنت تھااس نے اپنے سرمائے سے 1472 میں اک سہ منزلا درسگاہ تعمیر کروائی.

جس کو مدرسہ محمود گاوان کا نام دیا گیا. کہا جاتا ہے کہ یہ درسگاہ آس زمانے میں ایشیا کی واحد منفرد یونیورسٹی کی حیثیت رکھتی تھی.

اس مدرسہ میں طلباء کے لیے عربی و فارسی تعلیم کا انتظام کیا جاتا تھا.

علمائے کرام اساتذہ اور طلباء کو رہنے اور کھانے کا انتظام اسی مدرسہ میں ہوا کرتا تھا.
مدرسہ کے ایک جانب مسجد اور دوسری جانب دار المطالع مختص تھے اسی عمارت کے دونوں جانب خوبصورت مینار تھے جن میں سے آج ایک ہی مینار باقی ہے اور مسجد بھی محفوظ ہے جس میں آج بھی نماز ادا کی جاتی ہے.

کہا جاتا ہے کہ1107 میں اس عمارت پر بجلی گرنے سے اس مدرسہ کی عمارت کمان اور ایک مینار منہدم ہوگئے..

شہر بیدر کے اس عظیم الشان عمارت اپنی خوبصورتی وہ علمی سرگرمیوں کی وجہ سے جو کبھی پورے ایشیا میں مشہور تھی آج اپنی زبوں حالی پر آنسو بہا تی نظر آتی ھے.



Last Updated : Oct 2, 2019, 6:16 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.