کرناٹک وقف بورڈ کا اہم اجلاس جمعرات کو منعقد ہوا۔ ہوا۔ جس میں بیشتر ارکان موجود رہے اور متعدد مسائل پر بحث و مباحثہ ہوا اور کئی فیصلے بھی لئے گئے۔
حال ہی میں کرناٹک ڈی. جی. پی کے دفتر سے مبینہ طور پر ایک سرکیولر جاری کیا گیا تھا جس میں شہر کی مساجد کے لئے یہ احکامات تھے کے مساجد میں اذان کی آواز دھیمی کی جائے۔ حالانکہ اس حکم والے مکتوب پر ڈی جی پی کے دستخط حقیقی لگ رہے تھے، لیکن اگلے ہی دن ڈی جی پی نے اپنے ایک بیان میں وضاحت کی تھی کہ مذکورہ مکتوب انہیں کے دفتر میں کسی کی غلطی سے بنایا گیا تھا۔
اس مکتوب کے منظر عام پر آنے پر مسلمانوں میں کافی بےچینی رہی اور اسی مسئلے کو وقف بورڈ کے اجلاس میں اٹھایا گیا تھا اور ارکان بورڈ نے اس بات کا تیقن دلایا کہ اس سلسلے میں وہ متعلقہ حکام سے بات کریں گے.
اس موقع پر ائمہ کرام اور موذنین کو دئے جانے والے اعزازیے میں اضافے سے متعلق سابق ریاستی وزیر رکن اسمبلی تنویر سیٹھ نے بتایا کہ اس مسئلے پر غور و فکر کرنے کے بعد بورڈ کی جانب سے ریاستی حکومت سے رابطہ کیا گیا ہے اور بہت جلد ائمہ و موذنین کے اعزازیے میں اضافہ کیا جائے گا۔
وقف بورڈ کے ارکان کو اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا کہ کئی اوقافی اداروں والی مساجد میں کمیٹیوں نے ائمہ و موذنین کو تنخواہیں نہیں دی ہیں۔
اس ضمن میں وقف بورڈ کے رکن ایڈوکیٹ آصف علی نے بتایا کہ وقف بورڈ کے سی ای او فوری طور پر ریاست بھر کے تمامی اوقافی مساجد کےذمہ داران کو یہ ہدایات جاری کریں گے کہ کمیٹیاں ائمہ و موذنین کے ساتھ احترام والا معاملہ کریں اور فوری طور پر انہیں تنخواہیں ادا کریں۔