بنگلور: لڑکی نابالغ ہونے کی وجہ سے شادیوں کی منسوخی کی خبر تو آپ نے سنی ہوگی، لیکن کرناٹک کے بنگلور سے ایک ایسی خبر سامنے آئی ہے جہاں لڑکے کی عمر کم ہونے کی وجہ سے شادی غیر قانونی قرار دے دی گئی۔ Girl major but boy is minor; police veto lovers' marriage
میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلور کے جونیلا سندرا علاقے سے تعلق رکھنے والے ٹیکسی ڈرائیور لڑکے کو اسی محلے میں رہنے والی ایک لڑکی سے عشق ہوگیا۔ دنوں کے درمیان محبت اتنی گہری ہوگئی کہ دونوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔ تاہم لڑکی کی عمر 18 برس سے کم ہونے کی وجہ سے انہوں نے چند برسوں تک شادی کا انتظار بھی کیا۔ لڑکی کی عمر 18 برس مکمل ہونے کے بعد جوڑی نے خاندان کی مرضی کے خلاف 4 نومبر کو بھاگ کرشادی کرلی۔
اس سلسلے میں لڑکی کے والدین نے پولیس سے لڑکی کے لاپتہ ہونے کی شکایت کی جس پر کیس درج کیا گیا۔ دوران تحقیقات پولیس کو پتہ چلا کہ دونوں تمل ناڈو میں ہے، پولیس نے 23 کو دنوں کو تروولو میں پایا اور انہیں شہر لے آیا۔
پولیس تفتیش کے دوران لڑکے نے کہاکہ ان کی شادی باہمی رضامندی اور قانون کے مطابق ہوئی ہے۔ لڑکی نے بھی اپنے عاشق کے بیان کی تائید کی۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ نابالغ ہیں، لہذا قانون انہیں شادی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اپنی شادی کو ثابت کرنے کے لیے انہوں نے آدھار کارڈ بھی جمع کرایا۔ تاہم آدھار کارڈ دیکھ کر پولیس حیران رہ گئی، کیونکہ آدھار کارڈ میں لڑکی کی عمر 18 برس تو تھی، لیکن لڑکا صرف 20 سال 6 ماہ کا تھا۔
قانون کے مطابق شادی کے لیے لڑکے کی عمر 21 سال ہونی چاہیے، اس لیے دونوں کے درمیان نکاح کو قانونی طور پر تسلیم نہیں کیا گیا اور شادی کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔ اس سلسلے میں پولیس نے بتایا کہ لڑکی والوں کی شکایت پر لڑکے کی بڑی بہن اور لڑکے بعض دوست کو نابالغ کی شادی کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت گرفتار کر کیا گیا تھا، تاہم بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: