حالیہ دنوں میں نریندر مودی کی اقتدار والی مرکزی حکومت اور کرناٹک میں یدی یورپا کی اقتدار والی بی جے پی حکومت کی جانب سے زراعت و کسانوں کو لے کر نئے قوانین کو بنایا گیا ہے۔
اس سلسلے میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کی جانب سے جاگو کسان نامی ایک ملک گیر مہم کا آغاز کیا گیا ہے جس میں نئے زرعی قوانین کے خلاف آواز اٹھائی جارہی ہے اور ان قوانین کو آزاد بھارت کی تاریخ کا سب سے سیاہ زرعی قانون قرار دیا جارہا ہے۔
اس تعلق سے ایس ڈی پی آئی کے ریاستی سکریٹری اکرم حسن نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بی جے پی زرعی شعبے کو تباہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
اکرم حسن نے بتایا کہ نئے زرعی قوانین سے مستقبل میں بہت سے خطرات درپیش ہیں کیونکہ (ایم ایس پی) اقل ترین قیمت خرید کی کوئی گارنٹی نہیں ہوگی، کارپوریٹ کے لیے زرعی شعبے کو بلی کا بکرا بنایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ زرعی قوانین اس قدر خطرناک ہیں کہ ان کے ذریعے کالابازاری کا دروازہ کھولا جا رہا ہے۔
اکرم حسن نے بتایا کہ اس مہم کے تحت مختلف قسم کے بیداری پروگرامز منعقد کیے جائیں گے جس سے عوام میں بیداری پیدا کی جائے گی اور اس کے علاوہ پارٹی کے رہنما و کارکنان کسانوں کے ساتھ مل کر اس مہم کو کامیاب بنانے کی کوشش کریں گے۔
واضح رہے کہ زراعت اور کسانوں سے جڑے ان قوانین کے خلاف حال ہی میں کسانوں کی متعدد تنظیموں کی جانب سے کرناٹک کو بند کیا گیا تھا اور کسان بڑی تعداد میں دارالحکومت بنگلور میں جمع ہوئے تھے۔
اس وقت کسانوں کی تنظیم نے مذکورہ قوانین کے خلاف مورچہ کھولا اور بی جے پی حکومت سے ان قوانین کو واپس لینے کا پرزور مطالبہ کیا تھا۔