شیوموگا: کرناٹک کے محکمہ تعلیم نے ایک اسکول کی خاتون ٹیچر کو کلاس روم میں شور مچانے پر کچھ طلبہ کو 'پاکستان چلے جاو' کہنے کے الزام میں دوسری جگہ منتقل کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ یہ واقعہ شیو موگا شہر کے گورنمنٹ اردو سینئر پرائمری اسکول میں پیش آیا۔ تفصیلات کے مطابق 29 اگست کو اسکول کی ایک خاتون ٹیچر نے مبینہ طور پر کچھ مسلم طلبا کو، جو شور مچا رہے تھے ان کو پاکستان چلے جاو کہہ دیا جس کے بعد ٹیچر پر یہ الزام لگایا گیا کہ خاتون ٹیچر نے انہیں ڈانٹ کر کہا کہ "آپ یہاں رہنے کے بجائے پاکستان چلے جاو۔ بچوں کے والدین کو جب اس بات کا علم ہوا تو انھوں نے ٹیچر کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔ بچوں کے والدین کے مطابق ٹیچر نے مبینہ طور پر ان سے کہا کہ 'پاکستان چلے جاؤ، یہ ہندوؤں کا ملک ہے۔'
جیسے ہی اس واقعہ کا علم شیو موگا بلاک ایجوکیشن آفیسر (بی ای او) ناگراج پی کو ہوا تو انھوں نے فورا اسکول کا دورہ کیا۔ بی ای او نے والدین اور طلباء سے معلومات حاصل کی۔ اس کے بعد بچوں کے والدین نے بی ای او سے مطالبہ کیا کہ ٹیچر کو معطل کیا جائے۔ جس کے بعد بی ای او نے ہفتے کے روز اسکول ٹیچر کو شیوموگا کے دیہی علاقے میں ٹرانسفر کر دیا۔ بی ای او نے یہ بھی کہا کہ محکمہ میں ایک کمیٹی بنائی جائے گی اور اس سلسلے میں انکوائری کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
وہیں ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے بی ای او ناگراج پی نے کہا کہ جیسے ہی مجھے اس واقعہ کی اطلاع موصول ہوئی، ویسے ہی میں نے اسکول کا دورہ کیا اور حقیقت جانے کی کوشش کی۔ میں نے خاتون ٹیچر سے بھی بات کی۔ وہ ٹیچر گزشتہ نو برسوں سے اسی اسکول میں خدمات انجام دے رہی ہے۔ علاوہ ازیں طلباء اور والدین کے بیانات کے بعد استاد کا تبادلہ دوسری جگہ کر دیا گیا ہے اور اس اسکول میں دوسرے ٹیچر کا تقرر بھی کردیا گیا ہے۔