جویریہ آفرین نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ملک بھر میں مسلم خواتین کے لیے دستخطی مہم شروع کی اور تین طلاق بل سے متعلق بیداری پروگرام کیا۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کو مسلم خواتین کی جانب سے دستخطی احتجاجی میمورنڈم پیش کیا گیااس کے باوجود بھی وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داروں اور مسلم اسکالرز سے مشورہ کیے بغیر تین طلاق بل کو ایوان میں پاس کرادیا۔
اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مرکزی کی بی جے پی حکومت ملک میں مسلم خاندانوں کو تباہ کر نے کی پوری سازش کر رہی ہے۔
ملک کے دیگر سیکولر پارٹیوں نے بھی مسلم پرسنل لاء بورڈ کا بھروسہ توڑدیا ہے، اگر طلاق بل منظوری کے دوران دیگر سیکولر پارٹیاں واک آؤٹ نہ کرتیں تو یہ تین طلاق پاس نہیں کیاجاسکتاتھا۔
ملک کے وزیراعظم نریندر مودی مسلمانوں کے شریعت میں مداخلت کر کے مسلم طبقے کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اسلام میں عورت کو بلند مقام دیا ہے، اس طرح کسی اور مذہب میں نہیں ہے۔ ملک میں بی جے پی اپنے مقصد کوپورا کرنے کے لیے اپنی ہی من مانی کرتی ہی جارہی ہے۔
بی جے پی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے مسلمانوں کی شریعت میں چھیڑ چھاڑ کرنے میں مصروف ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مسلمانوں کے گھریلو مسئلے کو اب عدالتوں تک لانے کا کام کررہی ہے۔ قانون ایساہونا چاہیے، جس سے بگڑتی زندگی میں سدھار ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ تین طلاق بل سے مسلم خاندانوں کی زندگیاں برباد ہو سکتی ہیں۔ ملک کے مسلم خواتین اپنے شریعت کی پیروی کر یں گے۔ شریعت میں کبھی مداخلت نہیں کرسکتے۔
مذہب اسلام میں جو شریعت پر پابندی سے عمل کرتاہے، وہ دنیا اور آخرت میں بھی کامیاب ہوسکتاہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی جی کوملک کے مسلم بیٹیوں، بہنوں کی اتنی فکر ہے تو مسلم خواتین کو تعلیمی، سماجی، سیاسی میدان میں ترقی کے لیے کام کریں۔